بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد اور عورت کی نماز میں فرق


سوال

عورت اور مرد کی نماز میں فرق کیا ہے؟

جواب

 خواتین کی نماز کا طریقہ مردوں کے طریقہ سے جدا ہونا بہت سی احادیث اور آثار صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیھم اجمعین سے ثابت ہے، اور چاروں ائمہ کرام امام اعظم ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمھم اللہ اس پر متفق ہیں۔ 

مرد وعورت کی نماز میں فرق کی بنیاد عورت کی نسوانیت، جسمانی ساخت اور پردہ ہے،  جہاں طہارت ، روزہ حج، ودیگر مختلف شرعی احکام میں ان امور کا پاس ولحاظ پایا جاتا ہے، یہاں  بھی  ملحوظ ہیں، اس سلسلے میں کتبِ  حدیث کی چند روایات پیش کی جاتی ہیں:

1- یزید بن حبیب فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے، جو نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:  جب تم سجدہ کرو تو  (جسم کے) گوشت کا بعض حصہ زمین سے ملا لیا کرو ، اس لیے اس پہلو سے عورت ، مرد کی مانند نہیں. (مراسیل ابوداود)

2- حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی  افضل صف پہلی ہے اور عورتوں کی آخری، اور آپ مردوں کو سجدے میں زمین سے دور رہنے کا اور عورتوں کو  جھکنے کا حکم فرماتےتھے ، اور مردوں کو حکم دیتے تھے  کہ وہ تشہد میں بایاں پاؤں بچھایں  اور دایاں سیدھا رکھیں، اور عورتیں چوکڑی مار کر بیٹھیں. (سنن کبری بیہقی)

3- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں سجدہ کرے تو  اپنی داہنی ران بائیں پر رکھے ،  اور سجدے میں پیٹ کو رانوں سے اس طرح ملائے کہ زیادہ سے زیادہ پردہ ہو. (سنن کبری بیہقی)

4- حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب عورت سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو (پیٹ سے) ملا لے. (سننن کبری بیہقی)

5- عبد ربہ بن زیتون رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ام درداء رضی اللہ عنہا نماز شروع کرتے وقت کاندہوں تک ہاتھ اٹھاتی تھیں. (مصنف ابن ابی شیبہ) 

6- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے عورتو ں کی نماز کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا: وہ اپنے آپ کو یک جا  اور سمیٹ کر رکھے . (مصنف ابن ابی شیبہ) فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل  کتابیں اور ہماری ویب سائٹ پر موجود فتوے کا لنک ملاحظہ کیجیے:

1- مجموعہ رسائل،  مولانا امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ ۔

2-  فتاوی دارالعلوم زکریا، جلد دوم ۔

مرد و عورت کی نماز میں فرق کی دلیل کیا ہے؟


فتوی نمبر : 144012200804

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں