بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومین کی تصویر رکھنا اور اسے دیکھنا


سوال

اگر کسی کا انتقال ہوگیا ہو اور اس کی تصویر ہمارے پاس ہو تو وہ دیکھ سکتے ہیں، اور ہم اپنے پاس رکھ سکتے ہیں یا ڈیلیٹ کردینا بہتر ہے؟  میں نے سنا ہے کہ ان کی فوٹو دیکھنے سے ان کی روح کو تکلیف ہوتی ہے؟

جواب

کسی شدید ضرورت کے بغیر جان دار  کی تصویر کھینچنا، بنانا، اور محفوظ رکھنا ناجائز اور حرام ہے،  اس پر حدیثِ مبارک میں بہت وعیدیں وارد ہوئیں ہیں، لہذا زندہ یا کسی مرحوم شخص کی تصویر رکھنا ناجائز ہے، اس کو ڈیلیٹ کردینا ضروری ہے، بلکہ مرحومین کی تصویریں رکھنا اور بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے، اس لیےکہ گزرے ہوئے نیک لوگوں کی تصاویر اور مورتیوں سے شرک کی ابتدا  ہوئی تھی  کہ لوگ ان کی عظمت اور عقیدت میں رفتہ رفتہ ان کو پوجنے لگے تھے، اس لیے اسلام میں تصویر کشی  اور تصویر سازی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔

باقی اگر کسی نے از خود مرحوم کی تصویر کھینچ کر اپنے پاس رکھ لی تھی تو اب اس کا گناہ مرحوم کو نہیں ہوگا، بلکہ خود اس تصویر رکھنے والے کو ہوگا۔ البتہ  مرحوم نے اگر اس کی وصیت کی ہو یا اس کی خواہش ظاہر کی ہو تو یہ اس کا عمل ہوگا، اس لیے یہ اس کے لیے مواخذے کا سبب ہوسکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں