بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرتد سے کیسے ملیں؟


سوال

اگر ہم ’’مرتد‘‘  سے ملیں اور ان سے ملنا جلنا لازم ہے تو ہمیں ان سے کیسے ملنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی مسلمان العیاذباللہ دینِ اسلام سے نکل کر مرتد ہوجائے اور کفر میں داخل ہوجائے تو اگر مرتد شخص مرد ہو تو تین دن تک اسے مہلت دی جائے، اور اس دوران اس کے شکوک وشبہات دور کیے جائیں، اگر اس کے شکوک وشبہات دور ہوجائیں اور دوبارہ اسلام قبول کرلے تو  وہ دیگر مسلمانوں کی طرح ہوگا۔ اور  اگر شکوک وشبہات دور کرنے  کے باوجود نہ مانے اور واپس اسلام میں داخل نہ ہو تو شرعاً ایسے مرتد مرد  کی سزا قتل ہے، جسے نافذ کرنے کااختیار اسلامی حکومت کو ہے۔ تاہم اگر حکومت نے اپنا فرض ادا نہ کیا ہو اور کسی بھی وجہ سے کسی مرتد سے واسطہ پڑ جائے تو بھی مرتد کے ساتھ قلبی تعلق اور لگاؤ ناجائز ہے؛ لہذا ان کے ساتھ غمی اور خوشی کے معاملات میں شریک نہ ہوا جائے اور نہ ہی ان کو شریک کیا جائے، بلکہ ان کے ارتداد کی وجہ سے ان سے کراہت کا اظہار کیا جائے، البتہ اگر نرمی سے پیش آنے کی صورت میں ان کے اسلام کی طرف راغب ہونے کی امید ہو تو اسلام کی طرف مائل کرنے کی نیت سے ان سے اچھے سلوک سے پیش آنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ اگر وہ مرتد ملحد یا زندیق ہو تو ایسے مرتد سے خرید و فروخت وغیرہ کے معاملات بھی جائز نہیں ہیں۔

امداد الاحکام میں ہے:

ان سے نفرت و کراہت زیادہ ظاہر کرنا چاہیے؛ لكون كفرهم أشد باقی شراء و بیع ان کے ساتھ جائز ہے، البتہ ان کی دعوت و ضیافت نہ قبول کی جائے، نہ ان کے ساتھ مدارات و ملاطفت کی جائے، مگر یہ کہ تالیفِ قلب سے یہ امید ہو کہ اسلام کی طرف عود کر آئےگا‘‘۔ (۴ / ۳۹۳ ، مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں