اگر کوئی مرد اپنی منگیتر سے فون پر باتیں کرے اس کےدوران اس کے عضو تناسل سے لیس دار قطرے آ جائیں تو اس پر غسل واجب ہو گا یا نہیں؟
واضح رہے منگنی کے بعد جب تک نکاح نہیں ہو جاتا اس وقت تک منگیتر اجنبیہ کے حکم میں ہے، اس سے بات کرنا، ملاقات کرنا بہت سی معاشرتی خرابیوں اور شرعی حدود سے تجاوز کرنے کی بنا پر شرعاً ممنوع ہے، لہذا جب تک نکاح نہ ہوجائے اس گناہ سے اجتناب کرنا نہایت ضروری ہے، اور اب تک جو کچھ ہوا اس پر سچے دل سے فوری توبہ کرنا دونوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر لیس دار گاڑھا مادہ جسے منی کہا جاتا ہے نکلا تھا تو اس صورت میں مذکورہ شخص پر غسل کرنا فرض ہوگیا ہے، اور اگر لیس دار گاڑھا مادہ نہیں نکلا تھا، بلکہ مذی نکلی تھے تو اس صورت غسل فرض نہیں ہوا، البتہ جسم یا کپڑے میں جس جگہ یہ ناپاکی لگی ہو اسے دھونا اور نماز یا عبادت کرنے کے لیے وضو کرنا ضروری ہوگا۔
تنوير الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ". (شامی، ١/ ١٦٥،ط: سعيد) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200478
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن