بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی لگے ہوئے کپڑوں میں نماز کا حکم


سوال

 میرے دوست نے شلوار پہنی ہوئی تھی  کہ اس کو سیڑھی  اترتے ہوئے ایسا محسوس ہوا کہ مذی کا قطرہ نکلا ہے ۔ موقعے پر دیگر لوگ بھی موجود تھے تو بروقت دیکھ نہ سکا۔ اس نے سوچا کہ بعد میں دیکھتا ہوں  پھر وہ بھول گیا اور عصر کا وقت ہوگیا، نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر جب اپنے گھر آیا تو اس کو یاد آیا، اب اس نے اپنی شلوار دیکھی تو وہ بالکل سوکھ چکی تھی اور کسی قسم کی کوئی تہہ وغیرہ بھی  شلوار پر نہیں تھی،  البتہ ایک بہت ہی ہلکا ساچھوٹا دھبہ غور کرنے پر نظر آیا،تو اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسی صورت میں نماز ادا ہوجائے گی ؟ یا لوٹانی پڑے گی؟واضح رہے کہ نماز کے دوران بھی  کسی طرح کی رطوبت شلوار پر نہ تھی  اورنہ گیلا پن محسوس ہوا، تو کیا اپنے آپ شلوار کے سوکھ جانے سے وہ پاک ہوگئی یا نہیں ؟ اور وہ نماز ادا ہوئی یا نہیں ؟ براہ کرم ان دونوں سوالات کے جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب

مذی نجاست غلیظہ ہے،اورحکم یہ ہے کہ نجاست غلیظہ اگرایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر)سے کم مقدارمیں کپڑے پرلگی ہوتو(اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کودھولیناچاہیے تاہم )وہ معاف ہے ،یعنی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدارسےزائدہوتوایسے کپڑے میں نمازنہیں ہوگی؛ لہذا مذکورہ صورت میں مذی کی مقداراگرایک درہم سے کم تھی اور قطرہ نکلنے کے بعد عصر کی نماز کے لیے وضو کرلیاتھا  توان کپڑوں میں پڑھی گئی نمازدرست ہے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔  اور اگرمذی کی مقدار ایک درہم سے زائدتھی یا قطرہ نکلنے کے بعد عصر کی نماز کے لیے وضو نہیں کیا تھا تو نمازنہیں ہوئی دوبارہ اعادہ کریں گے۔فتاویٰ شامی میں ہے:

( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ۔(1/316،ط:بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143807200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں