بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مذاق میں قسم کھانا


سوال

مذاق میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص (آئندہ کسی کے کام کے کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے) مذاق میں قسم کے الفاظ استعمال کرتا ہے تو ان الفاظ سے بھی قسم منعقد ہو جائے گی، اس کے ذمہ اپنی قسم کو پورا کرنا لازم ہو گا اور قسم پوری نہ کرنے کی صورت میں کفارہ ادا کرنا لازم ہو گا۔

اور اگر مذاق میں کوئی ایسی قسم کھائی جس کا تعلق گزشتہ زمانے سے تھا اور مذاق میں بالقصد جھوٹی  قسم کھائی تو جھوٹی قسم کھانے کی وجہ سے سخت گناہ گار ہو گا،  لیکن اگر بلا ارادہ زبان پر  قسم کے الفاظ  جاری ہو گئے تو امید ہے کہ مؤاخذہ نہ ہو گا۔

الفتاوى الهندية (2/ 52):
"واليمين في الماضي إذا كان لا عن قصد لا حكم له في الدنيا، والآخرة عندنا".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں