بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کے متعلق دعوی ہو تو دعوی کب صحیح ہوگا؟


سوال

جب کوئی شخص کسی زمین پر دعوی کرے اور پھر مدعی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہے کہ میں نے اس زمین (جس پر دعویٰ کیا گیا ہے) میں سے بعض اراضیات دیکھے ہیں اور بعض مجھے نہیں معلوم  تو کیا اس کو مدعی بہ میں جہالت سمجھا جائے گا ؟ اور کیا ایسا دعوی درست ہوگا؟ 

جواب

اگر مدعی بہ کوئی جائیداد / زمین ہو تو اس کے معلوم ہونے کے لیے زمین کے  حدودِ اربعہ یا تین جانب کی حدود کا بیان کردینا کافی ہے، لیکن زمین کا محلِ وقوع  مشہور ومعروف  ہو تو حدود کا ذکر کرنا بھی ضروری نہیں،  بلکہ اس کی شہرت  ہی کافی شمار ہوتی ہے۔ نیز  اگر زمین کی پیمائش کے بیان میں کچھ کمی زیادتی ہوجائے تو وہ بھی دعوے کی صحت میں مانع نہیں ہوتی، لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر مدعی نے بعض اراضیات دیکھی  ہیں اور دیگر  اراضیات دیکھی  نہیں، لیکن ان کی حدود بیان کردے  تو دعوے کی صحت کے لیے کافی ہوگا، معمولی کمی بیشی مضر نہ ہوگی۔ اور دیگر اراضی کی حدود بھی بیان نہ کرپائے اور نہ ہی وہ شہرت کی بنا پر معلوم ومتعین ہو ں تو ان کے متعلق دعوی صحیح نہ ہوگا۔ 

"الْمَادَّةُ (١٦١٩) يُشْتَرَطُ أَنْ يَكُونَ الْمُدَّعَى بِهِ مَعْلُومًا، وَلَا تَصِحُّ الدَّعْوَى إذَا كَانَ مَجْهُولًا.
الْمَادَّةُ (١٦٢٠) مَعْلُومِيَّةُ الْمُدَّعَى بِهِ تَكُونُ بِالْإِشَارَةِ،  أَوْ الْوَصْفِ وَالتَّعْرِيفِ ، وَهُوَ إذَا كَانَ عَيْنًا مَنْقُولًا , وَكَانَ حَاضِرًا فِي مَجْلِسِ الْمُحَاكَمَةِ فَالْإِشَارَةُ إلَيْهِ كَافِيَةٌ ، وَإِذَا لَمْ يَكُنْ حَاضِرًا يَكُونُ مَعْلُومًا بِوَصْفِهِ وَتَعْرِيفِهِ وَبَيَانِ قِيمَتِهِ ، وَإِذَا كَانَ عَقَارًا يُعَيَّنُ بِبَيَانِ حُدُودِهِ ، وَإِذَا كَانَ دَيْنًا يَلْزَمُ بَيَانُ جِنْسِهِ وَنَوْعِهِ وَوَصْفِهِ وَمِقْدَارِهِ. ...
الْمَادَّةُ (١٦٢٣) إذَا كَانَ الْمُدَّعَى بِهِ عَقَارًا يَلْزَمُ فِي الدَّعْوَى ذِكْرُ بَلَدِهِ وَقَرْيَتِهِ ، أَوْ مَحَلَّتِهِ وَزُقَاقِهِ وَحُدُودِهِ الْأَرْبَعَةِ ، أَوْ الثَّلَاثَةِ وَأَسْمَاءِ أَصْحَابِ حُدُودِهِ إنْ كَانَ لَهَا أَصْحَابٌ مَعَ أَسْمَاءِ آبَائِهِمْ وَأَجْدَادِهِمْ لَكِنْ يَكْفِي ذِكْرُ اسْمِ وَشُهْرَةِ الرَّجُلِ الْمَعْرُوفِ وَالْمَشْهُورِ ، وَلَا حَاجَةَ إلَى ذِكْرِ اسْمِ أَبِيهِ وَجَدِّهِ كَذَلِكَ لَا يُشْتَرَطُ بَيَانُ حُدُودِ الْعَقَارِ إذَا كَانَ مُسْتَغْنِيًا عَنْ التَّحْدِيدِ لِشُهْرَتِهِ وَأَيْضًا إذَا ادَّعَى الْمُدَّعِي بِقَوْلِهِ: إنَّ الْعَقَارَ الْمُحَرَّرَةَ حُدُودُهُ فِي هَذَا السَّنَدِ هُوَ مِلْكِي تَصِحُّ دَعْوَاهُ.
الْمَادَّةُ (١٦٢٤) إذَا أَصَابَ الْمُدَّعِي فِي بَيَانِ الْحُدُودِ ،  وَذَكَرَ زِيَادَةً ، أَوْ نُقْصَانًا فِي أَذْرُعِ الْعَقَارِ ، أَوْ دُونَمَاتِه لَا يَمْنَعُ ذَلِكَ صِحَّةَ دَعْوَاهُ".  [مجلة الأحكام العدلية : ١/ ۳۲۱- ٣٢٢]
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں