بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسین کا تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مدرسہ میں مدرسین حضرات تنخواہ کی زیادتی کا مطالبہ کر سکتے ہیں؟

جواب

مدرسین اور مدرسہ کی انتظامیہ کے درمیان معاہدہ  اجارہ کا ہوتا ہے، اور اجارہ میں فریقین اپنی رضامندی سے جو بھی اجرت طے کرلیتے ہیں وہ جائز ہوتا ہے۔ اور عقد کے مطابق اجرت اور عمل واجب ہوتی ہے۔

مدرسہ انتظامیہ کو چاہیے کہ مدرسین کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے تنخواہ مقرر کریں، اور مدرسین کے لیے مناسب ہے  کہ اپنی  خدمات اللہ تعالی کی رضا کی خاطر سر انجام دیں،  جو تنخواہ ملتی ہے اس کو عطیہ خداوندی سمجھ کر قبول کریں، تاہم مجبوری کی صورت میں تنخواہ میں  زیادتی کی درخواست کر سکتے ہیں۔

مبسوط للسرخسی میں ہے:

"اعْلَمْ أَنَّ الْإِجَارَةَ عَقْدٌ عَلَى الْمَنْفَعَةِ بِعِوَضٍ هُوَ مَالٌ وَالْعَقْدُ عَلَى الْمَنَافِعِ شَرْعًا نَوْعَانِ أَحَدُهُمَا: بِغَيْرِ عِوَضٍ كَالْعَارِيَّةِ وَالْوَصِيَّةِ بِالْخِدْمَةِ وَالْآخَرُ: بِعِوَضٍ وَهُوَ الْإِجَارَةُ."

( کتاب الاجارات15/74)

فتاوی  شامی میں ہے:

" بِخِلَافِ الزِّيَادَةِ مِنْ جَانِبِ الْمُؤَجِّرِ فَتَجُوزُ مُطْلَقًا."

(شروط الاجارۃ6/21)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ دیکھیے:

امامت کی تنخواہ کا معیار


فتوی نمبر : 144112201252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں