بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے لیے دفتر سے باقاعدہ چھٹی لینا


سوال

 میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ دفتر کا ڈیوٹی ٹائم ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے چار بجے تک ہوتا ہے۔ ایک دینی مدرسے میں تین بجے سے درجہ ثانیہ میں داخلے ہوں گے رمضان کے فوراً بعد۔ کیا میں دفتر سے تین بجے نکل سکتا ہوں؟  جب کہ ہفتے میں چار دن یعنی پیر، منگل، بدھ، جمعرات کو یہ مسئلہ ہوگا جلدی جانے کا۔ جمعے کو مدرسہ کی چھٹی ہوتی ہے۔ اور ہفتے اور اتوار کو میں پھر گھر سے آتا ہوں۔ اسی طرح ہرایک ہفتے میں چھ گھنٹے کی چھٹی کو میں پھر ایڈجسٹ کروں گا۔ اور باقاعدہ سرکاری نوٹیفیکیشن پہ چھٹی لوں گا۔ جس کا اندراج سروس بک میں ہوگا اور یوں میر ی ایک دیرینہ آرزو بھی پوری ہوجائے گی۔ کیوں کہ میرے پاس اس کے علاوہ اور کو ئی آپشن نہیں ہے۔

جواب

آپ جس ادارے میں ملازمت کرتے ہیں اگر اُس ادارے سے باقاعدہ سرکاری طور پر  مدرسہ کی حاضری کے لیے چھٹی لیتے ہیں جس کا اندراج بھی ہو گا تو ایسی صورت میں آپ کا  مذکورہ طریقہ پر چھٹی لینا  اور دفتر سے جلدی نکلنا شرعاً درست ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں