مدرسہ کی کمیٹی الگ ہے مسجد کی کمیٹی الگ ہے، مدرسہ کی موقوفہ زمین پر پرانی مسجد ہے، اگر مسجد توڑ دی جائے تو برما کی حکومت نئی مسجد بنا نے کی اجازت نہیں دے گی، اس مسئلہ کا حل فرما ئیں!
اگر یہ زمین باقاعدہ مدرسہ کے لیے وقف ہے تو پھر اس زمین پر مسجد بنانا جائز نہیں تھا ، لیکن اب جب کہ مسجد بن گئی ہے اور اس مسجد کو شہید کرکے دوسری مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے، اور قریب میں کوئی دوسری مسجد بھی نہ ہو تو اس صورت میں مذکورہ زمین کو مسجد میں شامل کرنے کی گنجائش ہوگی، ضرورتِ شدیدہ کی بنیاد پرایک مصلحتِ عامہ کے لیے وقف جگہ دوسری مصلحتِ عامہ کے لیے استعمال کرنے کی گنجائش ہے، لیکن مسجد بننے کے بعد پھر اس پر باقاعدہ مدرسہ بنانا جائز نہ ہوگا، تاہم اگر مدرسہ کے لیے دوسری جگہ کا بندوبست نہ ہو تو مسجد کے آداب کی رعایت رکھتے ہوئے مسجد میں بچوں کو دینی تعلیم دینے کی گنجائش ہوگی۔
"المتانۃ فی مرمۃ الخزانہ" میں ہے:
"وروی الفقیہ ابو جعفر عن ھشام عن محمد انہ قال: لاباس بان یجعل شئی من الطریق مسجداً او شئی من المسجد طریقاً لان الکل لعامۃ"۔ (ص: 134 ط: احیاء الادب الاسلامی) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن