بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں زکاۃ دینا


سوال

 مدرسہ کو زکاۃ دی جاسکتی ہے؟

جواب

دینی مدارس اسلام کے  قلعے  ہیں، ان کو مالی امداد کے ذریعے مضبوط  کرکے باقی رکھنا دین کی بقاہے، مدارس کے غریب طلبہ کو زکاۃ دینے میں  شریعتِ مطہرہ کی ترویج واشاعت میں تعاون ہے ، لہذا مدارس کے غریب ،مستحقِ زکاۃ طلبہ کو زکاۃ دینا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور دوہرے اجر کا باعث ہے۔  باقی  مدارس کے نمائندے  مدرسہ کے طلبہ کے وکیل ہوتےہیں، اور زکاۃ کی رقم مستحق طلبہ تک پہنچانے میں امین بھی ہوتے ہیں،  ان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ زکاۃ کو  مستحقِ زکاۃ طلبہ کو مالک بنا کردیں، ا ن کو مالک بناکر دینے سے زکاۃ دینے والوں کی زکاۃ ادا ہوجاتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں