بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں دی گئی نذر کی بکری کون کھاسکتا ہے؟


سوال

اگر کوئی شخص بکری کی نذر مانے اور مدرسے میں بکری دے دے اور مدرسے میں امیر اور غریب طلبہ ہوں، تو کیا تملیک کرنا صحیح ہے کہ نہیں؟ اور نذر میں تملیک کرنے سے امیر لوگ کھاسکتے ہے کہ نہیں؟

جواب

نذر کی مد میں دی گئی بکری کو صرف مستحقِ زکاۃ غریب طلبہ ہی کھا سکتے ہیں۔  بلا ضرورتِ شرعیہ حیلہ  تملیک کر کے امیر طلبہ کو کھلانا درست نہیں ہے، البتہ غریب مستحقِ زکاۃ طلبہ کو مالک بناکر دے دیا گیا  اور وہ اپنی مرضی سے اپنے ساتھ  غیر مستحق طلبہ کو بھی کھلانا چاہیں تو یہ جائز ہوگا۔ جیساکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا سے ہانڈی میں سے گوشت طلب فرمایا تو انہوں نے عرض کیا: یہ صدقہ ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: آپ کے لیے یہ صدقہ ہے،  ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ یعنی جس نے آپ کو صدقہ دیا آپ کے لینے سے وہ صدقہ ادا ہوگیا، اور آپ کے لیے تو صدقہ ہی تھا اور آپ صدقے کی مستحق بھی تھیں، اب آپ مالک بن گئیں تو اس کے بعد آپ جسے چاہیں اسے کھلا سکتی ہیں، خواہ وہ مال دار ہو یا سید ہو، چناں چہ رسول اللہ ﷺ نے اس میں سے طلب فرمایا اور یہ بھی بتادیا کہ ہمارے لیے اب یہ گوشت صدقہ نہیں رہا، بلکہ آپ دیں گی تو یہ ہمارے لیے ہدیہ شمار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں