بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرس یا خادم کا اپنے گھروالوں اور بچوں کو مدرسہ سے کھانا لے کر کھلانا


سوال

 ایک مدرس یا خادم مدرسہ کے لیے اپنی فیملی اور اپنے بچے کو مدرسہ سے کھلانا جائز ہے یا نہیں؟ مع دلیل جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

اگر مدرسہ کا کھانا نفلی صدقات اور عطیات سے تیار ہوتا ہے اور مدرسہ کی انتظامیہ کی طرف سے مدرسین اور عملہ کو یہ اجازت ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے لیے کھانا لے جاسکتے ہیں تو  اساتذہ اور عملہ کو کھانا لے جانے کی اجازت ہے، اور اگر مدرسہ کا کھانا صدقاتِ واجبہ اور زکاۃ کی مد سے تیار ہوتا ہے یا اس میں صدقاتِ نافلہ اور صدقاتِ واجبہ اور زکاۃ مشترکہ ہوتی ہے تو ایسی صورت میں مدرس اور عملہ کے لیے بغیر معاوضہ کے  کھانا لینا جائز نہیں ہے، اگر مدرسہ کی انتظامیہ ان کو اجازت دے تو انتظامیہ کو مدرسین اور عملہ کے کھانے کے بقدر رقم مدرسہ کے زکاۃ فنڈ میں جمع کرانی ہوگی، یا وہ یہ ضابطہ بنالیں کہ مدرسین اور عملہ معاوضہ دے کر کھاسکتے ہیں تو پھر مدرسین اور مدرسہ کا عملہ مدرسہ کا کھانا قیمتاً خرید سکتے ہیں۔

نیز واضح رہے کہ  مدارس کے مطبخ میں زکاۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی رقوم استعمال کرنے کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے مستحق طلبہ کو رہائش وطعام اور دیگر تعلیمی ضروریات کی مد میں وظائف جاری کیے جائیں، اور طلبہ وظیفہ وصول کرنے کے بعد مدرسہ انتظامیہ کو طعام ورہائش اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لیے وظیفے کی یہ رقم بطورِ وکیل حوالہ کردیں، اور طلبہ کی طرف سے انتظامیہ کو اس بات کی اجازت ہو کہ ان وظائف سے طلبہ کو مہیا کی جانے والی تمام خدمات پوری کی جائیں گی۔

پھر ایسی صورت میں  مدرسہ کی انتظامیہ جو ضابطہ بنادے اسی کے مطابق عمل ہوگا،مثلاً:

1۔ کھانا  کھانے کی  صرف مستحق  طلبہکو  اجازت ہوگی  اور  اساتذہ اور غیر مستحق طلبہ اور خادمین  معاوضہ دے کر کھائیں گے  تو اسی کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوگا. اس صورت میں کھانے کی رعایتی قیمت (اشیاء کی ہول سیل قیمتوں کے اعتبار سے) مقرر کرنے کی اجازت ہوگی۔

2۔ طلبہ کو وظیفہ جاری کرتے وقت اور طلبہ کی طرف سے جمع کراتے وقت اس بات کی صراحت یا اجازت ہوکہ طلبہ کی طرف سے جمع کردہ اس رقم سے طلبہ کی تمام ضروریات بشمول اساتذہ کی خدمات کا انتظام کیا جائے، تو اس صورت میں ادارے کی طرف سے تمام اساتذہ کے لیے کھانا جاری کرنا درست ہوگا، البتہ ایسی صورت میں غیر مستحق طلبہ اور دیگر عملہ جس کا طلبہ کی ضروریات سے تعلق نہ ہو، انہیں بلاعوض کھانا جاری کرنا درست نہیں ہوگا۔

 بہر صورت مستحق طلبہ کے علاوہ باقی تمام افراد کے لیے یہی مناسب ہے کہ وہ مدرسہ کا کھانا قیمتاً خرید کر ہی استعمال کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں