بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدارس میں زکات کی رقم کا مصرف


سوال

 اگر کوئی شخص زکوۃ کی رقم مدرسہ میں دے دے تو اس رقم کو کن کن امور میں لگانا درست ہے ؟ تعمیر۔ اساتذہ کی تنخواہ۔ قرض۔ کتب وغیرہ میں لگانا از روئے شریعت کیسا ہے ؟  

جواب

زکات کی رقم کو اس کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے، مدارس میں زکات کا مصرف مستحق طلبہ ہیں۔

باقی تعمیرات، اساتذہ کی تنخواہوں اور قرض کی ادائیگی میں زکات  کی رقم نہیں لگ سکتی، کتب اگر طلبہ کو مالک بنا کر دی جائیں تو دے سکتے ہیں۔ مدرسہ کے کتب خانہ کے لیے زکات کی مدسے کتب کی خریداری جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں