بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مخلوط تعلیمی اداروں میں ساتھی طالبات سے بات چیت اور خاتون معلمہ کا لیکچر سننا


سوال

یونیورسٹی میں لڑکیوں سے بات کرنا جائز ہے؟ کیونکہ ہم ساتھ پڑھتے ہیں، اور اپنی استانی کو دیکھ سکتے ہیں، جب کہ وہ لیکچر دے رہی ہوں۔

جواب

اولا تو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مخلوط تعلیمی نظام ہی شرعا درست  نہیں ہے، اس لیے ایسے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں جہاں لڑکے اور لڑکیوں کا اختلاط نہ ہو، لڑکوں کو مرد اور لڑکیوں کو  خواتین معلمات پڑھائیں، اس کے بعد بھی کبھی کسی غیر محرم عورت سے بات کرنے کی ضرورت پیش آجائےتو  بوقت ضرورت بقدر ضرورت بات کرنا جائز ہے ٗ بلاضرورت جائز نہیں ٗ ہنسی مزاح کرنے یا اس کا جواب دینے کی کوئی گنجائش نہیں ٗ سخت گناہ ہے بلاضرورت دیکھنا بھی جائز نہیں حتیٰ الامکان حفاظت نظر بھی ضروری ہے۔      ایسے ماحول میں بات کرنا پڑے تو ان کو شرعی پردہ کرنے کی ترغیب دے ٗ اسی طرح کسی خاتوں معلمہ سے سبق لینے کی ضرورت پیش آجائے تو پردہ میں اس کی گنجائش ہے۔ قال         العلامۃ الحصکفی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ:  وفی الشرنبلا     لیۃ معز یا للجوھرۃ و لا یکلم الا جنبیۃ الاعجوزاعطست اوسلمت فیشمتھا     و یرد السلام علیھا و الا لا انتھی وبہ بان ان لفظۃ لا فی نقل القھستانی ویکلمھا بما لا یحتاج الیہ زائدۃ فتنبہ۔

و قال     العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللّٰہ تعالیٰ:  (قولہ زائد  ہ) ببعدہ قولہ فی القنیۃ رامزاویجوز الکلام المباح مع امرأَۃ اجنبیۃ اھ و فی المجتبی         رامزا و فی الحدیث دلیل علی انہ لا بأس ان یتکلم مع النساء بما لا یحتاج الیہ و لیس ھذا من الخوض فی ما لا یعنیہ انما ذلک فی کلام فیہ اثم اھ فالظاھر انہ قول اٰخر او محمول علی العجوز تأمل و تقدم فی شروط الصلوۃ ان صوت المرأۃ عورۃ علی        الراحج و مرالکلام فیہ فراجعہ (ردالمحتار۲۳۶؍۵)واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں