بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مخطوبہ کو دیکھتے وقت چست لباس پہننے کی فرمائش کرنا


سوال

میں نے پڑھا ہے کہ مخطوبہ کو نکاح کی غرض سے دیکھنا جائز ہے او ر اس کے جسم کے ظاہرِ اعضاء (چہرہ اورہتھیلیوں) کو دیکھنا جائز ہے. مخطوبہ کے جسم کے ملبوس اعضاء پر نظر ڈالنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟  کیا اس کے ملبوس جسم کی ان جگہوں کو بغور دیکھنا جائز ہے جہاں پستان، کولہے اور سرین ہوتے ہیں؛ تاکہ اس کی جسمانی خوب صورتی کا اندازہ ہوسکے؟  کیا مخطوبہ سے یہ مطالبہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ ایسے موقع پر چست لباس پہنے؟

جواب

مخطوبہ کو  نکاح سے قبل ایک نگاہ دیکھنے کی شریعت نے اجازت دی ہے،  لیکن اس  کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ اس کے بدن کے ہر عضو کا جائز لیاجائے، بے حیائی کے ساتھ  اس کے مستور اعضاء کو گھورا جائے،  اسے چست لباس پہننے کا پابند کیا جائے ،  یہ بے حیائی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی عزتِ نفس کی پامالی بھی ہے؛ اس کی قطعا اجازت نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ گھر کی خواتین جاکر دیکھ آئیں اور لڑکا ان پر اعتماد کرے، اپنے  گھر  کی خواتین پر اعتماد نہ ہو تو خود ایک نظر دیکھنے کی شرعاً اجازت ہے۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال: جاء رجل إلی النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم، فقال: إني تزوجت المرأة من الأنصار، قال:  فانظر إلیها؛ فإن من أعین الأنصار شیئًا". ( الصحیح لمسلم، کتاب النکاح، - ۱ ؍ ۴۵۶ )

سنن ترمذی میں ہے:

"عن المغیرة بن شعبة رضي اللّٰه عنه أنه خطب امرأةً، فقال النبي صلی اللّٰه علیه وسلم: انظر إلیها؛ فإنه أحریٰ أن یؤدم بینکما". ( سنن الترمذي، کتاب النکاح، باب ما جاء في النظر إلی المخطوبة - ۱ / ۲۰۷ )

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو أراد أن یتزوج امرأة فلا بأس أن ینظر إلیها، وإن خاف أن یشتهیها". (الشامية، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیره، ۶/ ۳۷۰) فقط واﷲاعلم


فتوی نمبر : 144102200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں