بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف اُمور کی قسم کھائی


سوال

زید  نے  قسم کھائی میرا فلاں کام ہو گیا تو صدقہ کروں گا، روزہ رکھوں گا،  داڑھی رکھوں گا،  جماعت میں جاؤں گا، اب وہ کام ہو گیا صدقہ بھی کر دیا روزہ بھی رکھ لیا۔ داڑھی نہیں چھوڑ رہا ،جماعت میں بھی نہیں جا رہا ، تو کیا کفارہ واجب ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں صدقہ کرنے اور  روزہ رکھنے کی قسم کھانے  کے بعد اسے پورا کرنے سے زید  اس سے بری الذمہ ہوچکا، البتہ ڈاڑھی نہ رکھنے  اور جماعت میں نہ جانے کی وجہ سےاب تک ڈاڑھی رکھنے اور جماعت میں جانے  کی قسم پوری نہیں ہوئی،لہذا زید کو چاہیے کہ جلد از جلد اپنی یہ دونوں قسمیں بھی پوری کرے، اگر وہ یہ دونوں  قسمیں ياكوئي ايك قسم  پوری نہ کرے اور موت آجائے تو زندگی کے آخری لمحات میں قسم پوری نہ کرنے کی وجہ سے   کفارہ  لازم ہوجائے گا، اگر دونوں قسمیں پوری نہیں کرے گا تو دونوں کا  الگ الگ کفارہ لازم ہوگا  جس کی ادائیگی کی وصیت کرنا زید پر لازم ہوگا۔  

نیز  واضح رہے کہ ڈاڑھی مونڈھنا یا ایک مشت سے کم رکھنا ایسا گناہ ہے جو چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے ہر وقت لازم ہے؛  لہذا زید کو چاہیے کہ جلد از جلد اس گناہ سے توبہ  کرے اور ڈاڑھی رکھے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  (3 / 714) :

"وفي البحر عن الخلاصة والتجريد: وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين، والمجلس والمجالس سواء؛ ولو قال: عنيت بالثاني الأول ففي حلفه بالله لايقبل، وبحجة أو عمرة يقبل".

و في الرد:

"(قوله: وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين) وفي البغية: كفارات الأيمان إذا كثرت تداخلت، ويخرج بالكفارة الواحدة عن عهدة الجميع. وقال شهاب الأئمة: هذا قول محمد. قال صاحب الأصل: هو المختار عندي. اهـ. مقدسي، ومثله في القهستاني عن المنية".

و في تقريرات الرفعي:

"( قوله : قال صاحب الأصل هو المختار عندي إلخ) لايخفى أن كلاً من البغية و المنية للزاهدي، و معلوم أن ما انفرد به لايعول عليه، فلايعتمد على القول بالتداخل بل يعتمد على ما ذكره غيره من عدم التداخل حتى يوجد تصحيح لخلافه ممن يعتمد عليه في نقله، و مما يدل لتعددها ما ذكره الفتح أول الحدود: أن كفارة الإفطار المغلب فيها جهة العقوبة حتى تداخلت، و إن كفارة الأيمان المغلب فيها جهة العباد اهـ و في الهندية : إذا قال الرجل: و الله و الرحمن لاأفعل كذا كانا يمينين حتى إذا حنث كان عليه كفارتان في ظاهر الرواية اهـ، فعلم أن التعدد في ظاهر الرواية".

(كتاب الأيمان، مطلب تتعدد الكفارة بتعدد اليمين، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104200141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں