اگر کسی کا نام ’’محمد بخش‘‘ ہو ، نام رکھنے والے نے کم علمی کی وجہ سے ایسا شرکیہ نام رکھ دیا ہو، ورنہ کہنے اور سننے والے کا کوئی فاسد عقیدہ اس بارے میں نہ ہو، اور اب نام بدلنے میں حرج ہے تو اس طرح کے شرکیہ نام کا کیا حکم ہوگا؟ آیا اس طرح اگر کسی کا نام ہو تو کیا پکارنے والا بھی گناہ گار ہوگا؟
اگر کسی کا نام ’’محمد بخش‘‘ ہو تو اسے پکارنے والا گناہ گار نہیں ہوگا۔ تاہم اگر کاغذات وغیرہ میں نام کی تبدیلی بہت مشکل ہو تو کم از کم پکارنے کی حد تک اسے اس انداز میں پکار لیا جائے جس سے مذکورہ نام کی وجۂ کراہت باقی نہ رہے اور شرک کا شائبہ نہ آئے مثلاً: صرف "محمد" کہہ کر پکار لیا جائے۔
کفایت المفتی میں ہے :
’’علی بخش، پیر بخش، رسول بخش نام رکھنا اچھا نہیں ہے کہ اس میں شرک کا شائبہ اور ایہام ہے‘‘۔ (۱/ ۲۳۱، دار الشاعت) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن