بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محلہ کی مسجد میں سورہ تراویح پڑھنے کے بجائے دوسری مسجد میں ختم قرآن والی تراویح میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

اگر کسی دوسرے محلے کی مسجد میں صلاۃ تراویح میں ختم القرآن ہورہاہو. اور ہمارے محلے کی مسجد میں ختم القرآن کے بغیر تراویح پڑھی جارہی ہو، تو کیا میں تراویح میں ختم القرآن میں شریک ہونے کے لیے اپنی مسجد چھوڑ کر اسی دوسری مسجد میں ختم القرآن تراویح میں شرعاً شرکت کرسکتا ہوں یا نہیں؟

جواب

اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی محلے کی مسجد میں تراویح میں سرے سے ختمِ قرآن ہوتا ہی نہیں ہے تو آپ کو چاہیے  کہ اپنی مسجد میں تراویح پڑھنے کے بجائے ایسی مسجد میں تراویح پڑھیں جہاں تراویح میں ختم قرآن کیا جاتا ہو، تاکہ آپ تراویح کی دونوں سنتوں (پورے رمضان تراویح پڑھنا اور تراویح میں ختم قرآن ) پر عمل کرسکیں۔ لیکن اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی محلہ کی مسجد میں تراویح میں ختم قرآن ہونے کے بعد جب باقی دنوں میں سورہ تراویح ہورہی ہو تو اس درمیان آپ کسی دوسری مسجد میں ختمِ قرآن والی تراویح میں شریک ہوسکتے ہیں یا نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ تراویح میں قرآن سن کر ختمِ قرآن  کر چکے ہیں تو اب آپ کو اختیار ہے کہ آپ چاہیں تو اپنی مسجد میں سورہ تراویح میں شرکت کریں اور چاہیں تو محلہ کی مسجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد میں جاکر ختم قرآن والی تراویح میں شرکت کریں، دونوں باتوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں