بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجنونہ لڑکی کی حفاظت اور کفالت


سوال

مجنونہ لڑکی جو عمر کے اس حصے میں پہنچ چکی ہے کہ اب اس کی عزت و عفت کی حفاظت مشکل ہے کہ بغیر بتائے گھر سے نکل جاتی ہے، آیا ایسی صورت میں اسے ایدھی سینٹر میں اہلِ خانہ داخل کروا سکتے ہیں یا نہیں؟بصورتِ دیگر اس کی کفالت اہلِ خانہ کس طرح کریں؟ شرعاً  کیا حکم ہے؟

جواب

اہلِ خانہ اور محارم جتنی حفاظت اور بہتر کفالت کرسکتے ہیں، اتنی غیر محارم نہیں کرسکتے، بلکہ غیر محارم میں  فتنہ کا اندیشہ اس سے زیادہ ہوگا، لہذا اہلِ خانہ کو چاہیے کہ ایدھی یا کسی اور ادارے میں داخل کرنے کے بجائے اپنی بساط کی حد تک گھر ہی میں اس کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے ثواب کا ذریعہ ہوگا۔

اور اگر اس کا مال موجود ہے تو اس پر اس میں سے خرچ کریں، ورنہ اس کے عصبات (قریبی مرد رشتہ دار) مثلاً والد، اگر وہ نہ ہو تو دادا، وہ نہ ہو تو بھائی  اور پھر چاچا کے ذمہ اس کا نفقہ لازم ہے، اور اگر حفاظت کے باوجود کبھی وہ باہر نکل جائے، اور خدانخواستہ بالفرض کوئی  سانحہ پیش آجائے  تو چوں کہ وہ مجنونہ ہے ، اس پر اس کا وبال نہیں ہوگا، اور گھر والوں نے غفلت نہیں کی تو  ان پر بھی نہیں ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن كان الأب قد مات وترك أموالاً، وترك أولاداً صغاراً كانت نفقة الأولاد من أنصبائهم، وكذا كل ما يكون وارثاً فنفقته في نصيبه". (1/564، الفصل الربع فی نفقۃ الاولاد، ط: رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے: 

"(و) تجب أيضاً (لكل ذي رحم محرم صغير أو أنثى) مطلقاً (ولو) كانت الأنثى (بالغةً) صحيحةً (أو) كان الذكر (بالغاً) لكن (عاجزاً) عن الكسب (بنحو زمانة) كعمى وعته وفلج، زاد في الملتقى والمختار: أو لايحسن الكسب لحرفة أو لكونه من ذوي البيوتات أو طالب علم (فقيراً) حال من المجموع". (3/627، باب النفقہ، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں