بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مجنون کی طلاق سے متعلق ایک سوال


سوال

عبدالسلام نے اپنی بیوی کو طلاق سے متعلق ایک میسج کیا جس میں تین طلاق کوشرط پر معلق کرتے ہوئے لکھا کہ آج رات (کل صبح تک) میرے پاس نہ بھیجا تو میری طرف سے طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے. یہ مسئلہ دارالافتاء جامعہ خیرالمدارس ملتان میں پیش کیا گیا دونوں فریق حاضر ہوئے دونوں فریقوں کے بیانات میسج کا ریکارڈ پیش کیا گیا عبدالسلام خود, اس کے بھائی عبدالرحمن ودیگر افراد حاضر ہوئے جنہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ عبدالسلام کی ذھنی کیفیت ان دنوں ٹھیک نہیں ہے ہم اس کا علاج کرا رہے ہیں اور ڈاکٹری رپورٹ بھی پیش کی. حالات و واقعات کی تحقیق کے دوران حضرات مفتیان کرام نے کے نزدیک یہ بات ثابت ہوئی کہ میسج کرتے وقت عبدالسلام کسی جنونی کیفیت میں نہیں تھا بلکہ نارمل تھا کیونکہ مفتی صاحب نے سوال کیا کہ میسج کرتے وقت کوئی فعل پاگلوں والا انجام دیا ؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں. بلکہ حقیقت یہ ہے کہ میسج بھیجنے سے پہلے عبدالسلام نے مغرب کی نماز کی امامت بھی کرائی اور بالکل صحیح نماز پڑھائی.  تحقیق حال کے بعد حضرت اقدس مفتی محمد عبداللہ رئیس دارالافتاء جامعہ خیرالمدارس ملتان نے فتوی جاری کیا جس میں لکھا کہ "عبدالسلام کی تحریر اور اس سے  گفتگو سے معلوم ہوا کہ وہ ہرگز دیوانہ اور پاگل نہیں. ڈاکٹری رپورٹ سے بھی اس کی شرعی دیوانگی ثابت نہیں ہوتی لہذا شرط کے تحقق کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمت مغلظہ ثابت ہو چکی ہیں.  کچھ عرصہ بعد عبدالسلام نے دارالافتاء جامعہ خیرالمدارس ملتان سے دوبارہ رجوع کیا اور بیان حلفی جمع کرایا کہ: "میسج کرتے وقت میں مرض میں تھا اور فتوی کے حصول کیلیے پہلے جب حاضر ہوا تھا اس وقت میری حالت یہ تھی کہ میرے دماغ میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ میں بیمار نہیں ہوں بلکہ مجھے اس بات سے چڑ تھی کہ مجھے کوئی بیمار کہے لیکن اب میں نارمل ہوں" حضرات مفتیان کرام نے پہلے والے فتوی بیانات اور عبدالسلام کے تازہ حلفی بیان کی جانچ پڑتال کے بعد قرار دیا کہ پہلے والا فتوی ٹھیک ہے. جنون کا عذر شرعی   قیودات کے مطابق ثابت نہیں لہذا وہی فتوی دیگر مفتیان کرم کی تصویبی آراء کے بعد دوبارہ جاری کر دیا گیا.  اس سلسلہ میں آنجناب کی رائے درکار ہے کہ آنجناب اس مسئلہ کے متعلق کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ ہم نے اس مقدمہ سے متعلق تمام تفصیلات پیش کردی ہیں اور اس کی متعلقہ تمام تحریری فائلز بھی اٹیچ کرنا چاہتے ہیں لیکن سسٹم اس کو سپورٹ نہیں کر رہا یا شاید ہمیں اس کی سمجھ نہیں آرہی بہرحال یہ دستاویزات اگر درکار ہوں تو حسب ارشاد فراہم کی جائینگی. ان تمام تفصیلات کے بعد آنجناب سے محقق جواب درکار ہے.  اس سلسلہ میں اولین فرصت میں ہماری رہنمائی کی جائے.  

جواب

اس طرح کی صورت حال میں ہمارے ہاں صاحب معاملہ کا بیان بالمشافہ سن کر اوراس کے احوال کا جائزہ لے کر فتوی دیا جاتا ہے ، دارالافتاء جامعہ خیر المدارس ملتان نے اسی ترتیب کے مطابق فتوی دیا ہے جس سے ہمیں بیان کردہ تفصیلات کی روشنی میں اتفاق ہے ،اس لیے اسی پر عمل در آمد کیا جائے ، فقط واللہ اعلم۔

 


فتوی نمبر : 144007200274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں