بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعین نفع کی شرط پر انویسٹمنٹ کرنا


سوال

میرے دوست کا تھیلیوں کا کام تھا، تھیلیاں بنا کر مختلف پارٹیوں کو فراہم کرتا تھا، اس  کے ایک دوست نے اس کے اس  جاری کام میں پانچ لاکھ روپے انویسٹ کیے، اور اس سے یہ کہا کہ میری تم سے شراکت داری ہے اور ہر کلو پر مجھے 5  روپے منافع دوگے اور یہ معاملہ طے پا گیا، کافی عرصے تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور اس پورے عرصے میں انویسٹر کو (جس نے 5 لاکھ روپے لگائے تھے) 20 لاکھ کا نفع ہوا،  پھر یہ چلتا ہوا کاروبار ایک بڑے نقصان کی نذر ہوگیا اور سب کچھ ڈوب گیا، اب پوچھنا یہ تھا:

1۔ کیا یہ شراکت داری ٹھیک تھی؟  مجھے کسی نے بتایا یہ شراکت داری ٹھیک نہیں تھی۔

2۔  اگر شراکت داری ٹھیک نہیں تھی تو جو نفع ان کو حاصل ہوا ہے، اس کا کیا حکم ہوگا؟

  3۔دوسرا یہ کہ انویسٹر اس  نقصان میں شریک ہوگا یا نہیں؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں متعین نفع کی شرط پر شراکت داری شرعًا درست نہیں تھی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"كل شرط يكون قاطعاً للشركة يكون مفسداً للعقد ..." الخ

( ٥/ ٢٣٥، ط: دار الفكر)

2۔ مسئولہ صورت میں اس دوران جو کچھ  نفع ہوا وہ سارا کا سارا انویسٹر کا ہوگا،  سائل کے دوست کو اجرتِ مثل یعنی محنتانہ ملے گا، جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المضارب إذا عمل في المضاربة الفاسدة و ربح، يكون جميع الربح لرب المال، و للمضارب أجر مثله فيما عمل لايزاد علی المسمى في قول أبي يوسف رحمه الله. و إن لم يربح المضارب كان له أجر مثله".

( ٤/ ٢٨٨، ط: دار الفكر)

3۔  انوسٹر  ہی اپنی رقم کے نقصان کا ذمہ دار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں