بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد دادیوں کے وارث بننے کی صورت


سوال

سراجی میں ایک جگہ 3دادی کا وراثت میں حصہ اور دوسری جگہ 4 سے زیادہ دادی کے حصہ کی مثال دی ہے، سوال یہ ہے کہ وہ کون سی صورت ہے جس میں متعدد دادیاں وراثت میں حصہ دار ہوتی ہیں؟

جواب

میراث کی اصطلاح میں ذوی الفروض عورتوں میں سے ایک صنف  "جده صحیحه"ہے، عربی زبان میں"جدة" کا لفظ دادی اور نانی دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، نیز  "جدہ صحیحہ"سے مراد وہ خاتون ہے جس کی میت کی طرف نسبت کرنے میں "جدِّ فاسد"  نہ آتا ہو   (جد فاسد ووہ شخص ہے جس کی نسبت میت کی طرف کرنے میں خاتون کا واسطہ آتا ہو)۔

چناں چہ "جده صحیحه"دادی، پڑ دادی، سکڑ دادی اور اس سے آگے والد کے نسب میں آنے والی تمام دادیوں اور نانی، پڑ نانی ، سکڑ نانی اور اس سے آگے والدہ  کے نسب میں آنے والی تمام نانیوں کو کہا جاتا ہے۔

ایک درجے  کی کئی جدات جمع ہوجائیں تو وہ سب وارث بنتی ہیں،  مثلًا جب میت کے ورثاء میں والد ،دادا،پردادا نہ ہوں،  لیکن  سکڑ دادا ( دادا کے والد ) موجود ہوں تو ان کے  ساتھ  تین  جدات (دادیاں،نانیاں )  وارث بنتی ہیں ،سکڑ دادا  کی بیوی،دادا کی نانی اور دادی کی نانی۔  اسی طرح اگر سکڑ دادا بھی نہ ہوں اور ان کے والد ہوں تو اب چار جدات وارث ہوں گی۔  (السراجی ص 34 ط: بشری)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں