بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہ صفر میں شادی کرنا


سوال

 ماہِ صفر میں شادی کرنا شریعت کی رُو سے کیسا ہے؟ کیوں کہ ہمارے معاشرے میں اس مہینے کے متعلق بہت سی بدعتیں مشہور ہیں، اور ماہِ صفر میں ہماری شادی متوقع ہے تو آپ مہربانی فرما کر اس معاملے پر روشنی ڈالیے؟

جواب

صفر کا مہینہ عام مہینوں کی طرح ایک مہینہ ہے ،جس طرح عام مہینوں میں کوئی نحوست نہیں اس طرح صفر کے مہینے میں نہیں۔معاشرہ میں صفر کے مہینے میں جو توہمات کی شہرت ہے ،بے سند ،بے دلیل بات ہے ۔رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:  کسی چیز میں نحوست نہیں۔ نیز ارشاد ہے کہ صفر کی کوئی حیثیت نہیں۔اس کی شرح میں بعض اہلِ علم فرماتے ہیں کہ اس سے مراد صفر کے مہینے کے حوالے سے نحوست کی بات جو مشہور ہے اس کی نفی مقصود ہے۔

 نیز شریعت میں کوئی مہینہ ایسا نہیں جس میں شادی سے منع کیا گیا ہو۔لہٰذا صفر کے مہینے میں شادی یا کوئی اور کام شروع کرنا جائز ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں ۔ جگر گوشہ رسول ﷺ سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے نکاح کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ سنہ 2 ھجری صفر الخیر کے مہینے میں ہوا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں