بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کے نیچے بچہ دب کر مرجائے تو کفارہ کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچہ رات کو سوتے ہوئے ماں کے نیچے آکر دب گیا ،جس سے اس کی موت ہوگئی،تو کیا بچے کی ماں پر کفارہ لازم ہوگا،  حال آں کہ ماں نے احتیاط  کی تمام تدابیر اختیار کی تھیں؟ اس بارے میں بعض علماء کہتے ہیں کہ احتیاط  کے لیے تکیہ وغیرہ رکھا ہو تو پھر کفارہ لازم نہیں۔نیزہمارے ہاں کے بعض قدیم فضلاء دارالعلوم دیوبند میں سے ایک حضرت فرماتے ہیں کہ اس بارے میں ایک فتوی عدمِ کفارہ کے بارے میں ہے!

جواب

بچے  کا رات  کو  سوتے  وقت  ماں کے نیچے آکر دب کر مرجانا قتل جاری مجری خطا ہے ،  جس میں عاقلہ پر دیت اور عورت پر کفارہ لازم ہے ۔  عدمِ  کفارہ  کا  فتویٰ  ہمارے  علم  میں نہیں ۔

در مختار  میں ہے :

"(و) الرابع (ما جرى مجراه) مجرى الخطأ (كنائم انقلب على رجل فقتله)؛ لأنه معذور كالمخطئ (و موجبه) أي موجب هذا النوع من الفعل و هو الخطأ و ما جرى مجراه (الكفارة و الدية على العاقلة) و الإثم دون إثم القاتل؛ إذ الكفارة تؤذن بالإثم؛ لترك العزيمة." (الدر المختار 6/531)

مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

س… ہمارے علاقے کی عورتیں بچوں کو اپنے ساتھ ایک بستر پر رات کے وقت سلاتی ہیں، چند واقعات ایسے رونما ہوئے ہیں کہ عورتوں کے یہ بچے اکثر سوتے میں ان عورتوں کے نیچے آکر مرجاتے  ہیں، تو یہاں کے لوگ ان عورتوں کو دو مہینے تک متواتر روزے رکھنے پر مجبور کرتے ہیں، یہاں بہت سے علماء سے اس کے بارے میں جواب طلب کیا، لیکن صحیح جواب سے محروم ہوں۔ اس  لیے آپ صاحبان سے اس کے بارے میں صحیح جواب اور  راہ نمائی کی ضرورت ہے۔

ج… اگر عورت کی کروٹ کے نیچے آکر بچہ مرجائے تو یہ “قتل خطا” ہے، اور “قتل خطا” کا حکم خود قرآنِ کریم میں منصوص ہے کہ ایک تو دیت واجب ہوگی جو عورت کے قبیلہ کے لوگ اولیائے مقتول کو ادا کریں گے، دُوسرے قاتل کے ذمہ دو مہینے کے پے درپے روزے لازم ہوں گے، اس  لیے ایسی عورتوں پر دو مہینے کے پے در پے روزے لازم ہیں۔"

(آپ کے مسائل اور ان کاحل ،ج: 10 ص: 30)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں