میرے چچا کا انتقال ہو گیا ہے، ان کی بیوہ یعنی میری چچی عدت میں ہیں، مذکورہ چچی میری امی کی سگی خالا بھی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا ہم عدت کے دوران اپنی مذکورہ چچی سے مل سکتے ہیں، بات کر سکتے ہیں؟ کیوں کہ امی کی سگی خالا ہونے کے وجہ سے وہ ہماری نانی بھی بنتی ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کی مذکورہ چچی چوں کہ اس کی والدہ کی سگی خالہ بھی ہیں، لہذا سائل اور اس کے دیگر بھائی مذکورہ خاتون کے محارم میں شامل ہیں، عدت کے دوران وہ اپنی مذکورہ چچی سے مل سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ غیر محرم سے پردہ صرف عدت میں نہیں ہوتا، بلکہ عدت کے علاوہ احوال میں بھی ہوتاہے۔ اور جن سے پردہ واجب نہیں، ان سے عدت میں بھی پردہ واجب نہیں ہوتا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(الْقِسْمُ الْأَوَّلُ الْمُحَرَّمَاتُ بِالنَّسَبِ) . وَهُنَّ الْأُمَّهَاتُ وَالْبَنَاتُ وَالْأَخَوَاتُ وَالْعَمَّاتُ وَالْخَالَاتُ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ فَهُنَّ مُحَرَّمَاتٌ نِكَاحًا وَوَطْئًا وَدَوَاعِيَهُ عَلَى التَّأْبِيدِ فَالْأُمَّهَاتُ:... وَأَمَّا الْخَالَاتُ فَخَالَتُهُ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَخَالَتُهُ لِأَبٍ وَخَالَتُهُ لِأُمٍّ وَخَالَاتُ آبَائِهِ وَأُمَّهَاتِهِ...الخ (الْبَابُ الثَّالِثُ فِي بَيَانِ الْمُحَرَّمَاتِ، ١ / ٢٧٣، ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200121
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن