ایک لڑکا کہیں کام کرنے گیا اور وہاں غلط کاموں میں لگ گیا اور کسی نے اس کو گاڑی بیچنے کے لیے دی یہ بیچ کر اس کے پیسے لے کر پاکستان آگیا، اس علاقے میں وہ گاڑی والے پیسوں کے لیے اس کی ماں اور بھابھی کو تنگ کررہے ہیں، کیا اس کی ماں یہ رقم زکاۃ میں سے ادا کرسکتی ہے؟
مذکورہ صورت میں اصل رقم بیٹے پر ہے جو کہ مفرور ہے، ماں کے ذمہ نہیں کہ وہ رقم ادا کرے؛ لہذا ماں سے مطالبہ درست نہیں ہے۔ نیز ماں اس مد میں اپنی زکاۃ بھی نہیں دے سکتی اور اپنے بیٹے کو بھی اپنی زکاۃ نہیں دے سکتی۔
البتہ اگر بیٹا واقعۃً مستحقِ زکاۃ ہے (اور گاڑی کی قیمت بھی اس کے پاس موجود نہیں ہے) تو ماں کے علاوہ بھائی وغیرہ زکاۃ کی رقم کا اس کو مالک بنادیں اور وہ گاڑی کی قیمت ادا کردے تو درست ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200613
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن