بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کا بیٹے سے سرزد نقصان کو زکاۃ سے ادا کرنا


سوال

ایک لڑکا کہیں کام کرنے گیا اور وہاں غلط کاموں میں لگ گیا اور کسی نے اس کو گاڑی بیچنے کے لیے دی یہ بیچ کر  اس کے پیسے لے کر پاکستان آگیا، اس علاقے میں وہ گاڑی والے پیسوں کے لیے اس کی ماں اور بھابھی کو تنگ کررہے ہیں، کیا اس کی ماں یہ رقم زکاۃ میں سے ادا کرسکتی ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں  اصل رقم بیٹے پر ہے  جو کہ مفرور ہے، ماں کے ذمہ نہیں کہ وہ رقم ادا کرے؛ لہذا ماں سے مطالبہ درست نہیں ہے۔  نیز ماں اس مد میں اپنی زکاۃ بھی نہیں دے سکتی اور اپنے بیٹے کو بھی اپنی زکاۃ  نہیں دے سکتی۔

البتہ اگر بیٹا واقعۃً مستحقِ زکاۃ ہے (اور گاڑی کی قیمت بھی اس کے پاس موجود نہیں ہے) تو ماں کے علاوہ بھائی وغیرہ زکاۃ کی رقم کا اس کو مالک بنادیں اور وہ گاڑی کی قیمت ادا کردے تو درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں