بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں باپ بچوں بہن بھائیوں کے حقوق میں ترتیب


سوال

فیض سید کا کہنا ہے کہ پہلے ماں باپ ، پھر بیوی بچوں، پھر بہن بھائیوں کے حقوق ہیں؛ لہذا اسی ترتیب سے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔  کیا فیض سید کی بات درست ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے تمام رشتہ داروں کے حقوق بیان کیے ہیں۔  ان میں سے سب سے مقدم والدین کے حقوق ہیں، اللہ رب العزت نےقرآن مجید میں جابجا اپنے حق کے فوراً بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کا کہا ماننے کا پابند کیا ہے، یہاں تک کہ والدین کی ناگوار بات پر اُف تک کہنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ حکم صرف مرد کو نہیں دیا گیا، بلکہ عورت کو بھی یہی حکم دیا گیا ہے یعنی جس طرح  مرد پر دوسرے رشتہ داروں کی بنسبت اس کے والدین کا حق مقدم ہے، بالکل اسی طرح عورت پر اس کے والدین کا حق مقدم ہے، چاہے وہ کسی کی بیوی ہی کیوں نہ ہو ، البتہ اگر والدین شریعت کے خلاف کام کا حکم دیں تو اللہ رب العزت کے ارشاد (وَ إنْ جَاهَدَاكَ عَلَي أنْ تُشْرِكَ بِيْ مَالَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا) اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان (لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق) کی وجہ سے وہ ماننے کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کا پھر بھی حکم ہے۔  ارشاد باری تعالی ہے: (وَ صَاحِبْهُمَا فِيْ الدُّنْيَا مَعْرُوْفًا

رہی بات نفقہ کی تو اس میں ترتیب یوں ہے کہ بیوی کےنفقہ کی ذمہ داری شوہر پر ہے اوربچوں کے نان و نفقہ  کی ذمہ داری بحیثیت باپ شوہر پر لازم ہے، بشرطیکہ بچوں کے پا س مال نہ ہو۔ اور والدین اگر مال دار ہیں تو وہ اپنے نان نفقہ کے شرعاً خود ذمہ دار ہیں، البتہ اگر مالی طور پر کمزور ہوں تو ان کے نفقہ کی ذمہ داری تمام اولاد پر  ہے۔اسی طرح مالی طور پر کمزور بھائی بہنوں کانقفہ بھی قریبی قرابت داروں پر لازم ہے۔

پس مسئولہ صورت میں فیض سید کا یہ کہنا کہ سب سے پہلے حق والدین کا ہے بایں معنی درست ہے کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک سب سے مقدم ہے، اور اس میں مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں، یعنی مرد چاہے کسی کا شوہر ہو اس پر اس کے والدین کا حق مقدم ہے اور عورت چاہے کسی کی بیوی ہو اس پر اپنے  والدین کا حق مقدم ہے۔  رہی بات نفقہ کی تو اس کی تفصیل ذکر کردی گئی ہے۔

بعض کے نزدیک نکاح ہونے کے بعد بیوی پر سب سے مقدم حق ا س کے شوہر کاہے، مگر درست یہ ہے کہ شوہر اور والدین کے حقوق میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ فقط و اللہ  اعلم


فتوی نمبر : 143903200027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں