بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مانعِ حمل تدبیر اختیا ر کرنا


سوال

 ایک عورت کے حالات یہ ہیں کہ  انتہائی جسمانی کمزوری ہے جس کی وجہ سےمختلف جسمانی عوارض لاحق رہتے ہیں۔ شادی کے بعد تقریباً سوا آٹھ سالوں میں5 بچے پیدا ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ ایک دوران حمل ضائع بھی ہوا ہے،  گھر کےسارے کام کاج اور بچوں کو خود ہی سنبھالنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے مستقل طور پر تھکاوٹ اور جسم درد کا عارضہ لاحق رہتا ہے، کوئی خادمہ رکھنے کے حالات نہیں ہیں، جسمانی کمزوری کا یہ عالم ہے کہ ہڈیاں کمزور ہونے کی وجہ سے، چند دن پہلے آخری بچے کی پیدائش کے دوران ٹانگوں کے درمیان ہڈی میں فریکچر ہوگیا ہے جس کی وجہ سے فی الحال اٹھنے سے ہی معذور ہے،اسی ترتیب سے آئندہ بھی وضع حمل ہوا تو بظاہر جان جانے کا بھی خدشہ ہے۔ چند ماہ سے جسم میں ایک جگہ رسولی کا علاج بھی جاری ہے۔ مندرجہ بالا حالات کی روشنی میں کیا آئندہ میاں بیوی کو کوئی مانع حملِ تدابیر اختیار کرنے کی اجازت ہے؟ اگر ہے تو کس حد تک؟

جواب

مذکورہ حالت میں جب تک طاقت مکمل بحال نہ ہو جائے تب تک وقفہ رکھ سکتی ہیں ۔اور  میاں بیوی عارضی مانع حمل تدبیر اختیار کرسکتے ہیں ۔

الفتاوى الهندية (1/ 335):

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175):

"(ويعزل عن الحرة بإذنها)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176):
"أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال: أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111201354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں