بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کے اوقات کے علاوہ ملازم سے کام لینا


سوال

میں اک دوکان میں کام کرتا ہوں صبح سے دن 1 بجے تک ،بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں کسی کے گھر کام مل جاتا ہے، مثلاً پردے لگانے ہیں جب کہ میرا دوکان کا ٹائم پورا ہو جاتا ہے،  پھر بھی مالک کام کرنے بھیج دیتا ہے،مالک کے سامان کے پیسے ہوتے ہیں،  لیکن اس کی جو مزدوری ملتی ہے وہ مزدوری بھی مالک رکھ لیتا ہے، اوزار جس سے ہم کام کرتے ہیں وہ مالک کے ہیں، کیا مالک اس مزدوری کو رکھ سکتا ہے جب کہ اس کے اور ہمارےدرمیان کوئی بات طے نہیں ہے؟

جواب

مسئولہ صورت مٰیں آپ کی ملازمت کے اوقات کے علاوہ میں جو کام آپ کو ملتا ہے  اگر براہِ  راست آ پ کو ملتا ہے،  مالک کا اس میں کسی صورت  کوئی دخل نہیں ہوتا تو ایسی  صورت میں مزدوری آپ کا حق ہے ، مالک کے لیے اس کا لینا جائز نہیں، لیکن اگر اس کام کے ملنے میں مالک کا دخل ہو تا ہو ، مثلا پارٹی مالک کی ہو یا اسی کی دوکان پر آپ کو کام ملا ہو تو ایسی صورت میں اضافی اوقات میں جو کام ہو اس  کی اجرت کا معاملہ  مالک سے پہلے سے طے کرلینا چاہیے، مالک کے لیے مزدور کی خوشی کے بغیر اس سے  اضافی اوقات میں کام لینا شرعاً درست نہیں ۔

’’شرح المجلہ لسلیم رستم باز ‘‘ میں ہے:

’’الأجیر علیٰ قسمین: الأوّل الأجیر الخاص وهو الذی استوجر علیٰ أن یعمل للمستأجر فقط، کالخادم مشاهرةً عملاً موقتاً بمدة معلومة…‘‘. (کتاب الإجارة،الباب الاول، رقم المادة:۴۲۲،ج:۱،ص:۲۳۶،مکتبه حنفیه)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں