چالیس ہزار کی مالیت کا موبائل رکھنے والا زکات لے سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر چالیس ہزار کی مالیت کے موبائل والا شخص فقیر اور مستحقِ زکات ہے، یعنی اس کے پاس ضرورت زائد و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہیں ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے تو ضرورت کی حد تک زکات لے سکتا ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"فقال: لا بأس بأن يعطى من الزكاة من له مسكن وما يتأثث به في منزله وخادم وفرس وسلاح وثياب البدن وكتب العلم إن كان من أهله فإن كان له فضل عن ذلك ما يبلغ قيمته مائتي درهم حرم عليه أخذ الصدقة."
(کتاب الزکاۃ، فصل الذي يرجع إلى المؤدى إليه، ج: 2، صفحہ: 48، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200839
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن