بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالدار اولاد کی قربانی کا حکم


سوال

غنی کی اولاد جب بڑی کاروباری ہو تو اس پر کن صورتوں میں قربانی لازم ہے اور کن میں نہیں ہے؟

جواب

جس شخص کے پاس بھی زکوۃ کے نصاب کے بقدر مال موجود ہو، چاہے اس پر ایک سال کا عرصہ گزرا ہو یا نہ گزرا ہو، اس پر قربانی فرض ہوتی ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص کے پاس اتنا مال ہو تو اس پر قربانی فرض ہے، اور اس کی اولاد میں سے جس کے پاس  انفرادی طور پر اتنا مال ہو ان پر بھی قربانی فرض ہوگی، اولاد کی قربانی باپ پر فرض نہیں، البتہ اگر گھر کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے وہ اولاد کے علم میں لاکر ان کی طرف سے قربانی کرلے تو ان کا فرض ادا ہوجائے گا. واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں