بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالدار آدمی کا کفارے میں روزے رکھنا


سوال

جوآدمی مالدار ہو ،قسم کاکفارہ دس مسکینوں کودو وقت کاکھاناکھلاسکتاہے،اس کے باوجود مالداردس مسکینوں کوکھاناکھلانے کےبجائے قسم کے کفارے میں تین روزے رکھناچاہے تورکھ سکتاہے؟

جواب

قرآن کریم میں قسم توڑنے پرکفارے کی ادائیگی کی تین صورتیں ذکر کی گئی ہیں:

اول یہ کہ دس مسکینوں کو متوسط درجہ کا کھانا صبح و شام دو وقت کھلا دیا جائے، دوسرایہ کہ  دس مسکینوں کو بقدر ستر پوشی کپڑا دے دیا جائے، اورتیسرایہ کہ  کوئی مملوک غلام آزاد کر دیا جائے۔

            اس کے بعد ارشاد ہے فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ، یعنی اگر قسم توڑنے والے شخص کو اس مالی کفارہ کے ادا کرنے پر قدرت نہ ہو ،یعنی نہ ہی  دس مسکینوں کو کھانا کھلا سکے، نہ کپڑا دے سکے اور نہ غلام آزاد کر سکے تو پھر اس کا کفارہ یہ ہے کہ تین دن روزے رکھے۔

            اس سے معلوم ہواکہ  قسم کے کفارہ میں روزہ رکھنا صرف اس صورت میں کافی ہو سکتا ہے جب کہ ان تینوں میں سے کسی پر قدرت نہ ہو ۔اگرمالدارآدمی دس مسکینوں کوکھاناکھلانے،یاکپڑادینے پرقدرت رکھتاہے تواس صورت میں روزے رکھنے سے قسم کاکفارہ ادا نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں