جوآدمی مالدار ہو ،قسم کاکفارہ دس مسکینوں کودو وقت کاکھاناکھلاسکتاہے،اس کے باوجود مالداردس مسکینوں کوکھاناکھلانے کےبجائے قسم کے کفارے میں تین روزے رکھناچاہے تورکھ سکتاہے؟
قرآن کریم میں قسم توڑنے پرکفارے کی ادائیگی کی تین صورتیں ذکر کی گئی ہیں:
اول یہ کہ دس مسکینوں کو متوسط درجہ کا کھانا صبح و شام دو وقت کھلا دیا جائے، دوسرایہ کہ دس مسکینوں کو بقدر ستر پوشی کپڑا دے دیا جائے، اورتیسرایہ کہ کوئی مملوک غلام آزاد کر دیا جائے۔
اس کے بعد ارشاد ہے فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ، یعنی اگر قسم توڑنے والے شخص کو اس مالی کفارہ کے ادا کرنے پر قدرت نہ ہو ،یعنی نہ ہی دس مسکینوں کو کھانا کھلا سکے، نہ کپڑا دے سکے اور نہ غلام آزاد کر سکے تو پھر اس کا کفارہ یہ ہے کہ تین دن روزے رکھے۔
اس سے معلوم ہواکہ قسم کے کفارہ میں روزہ رکھنا صرف اس صورت میں کافی ہو سکتا ہے جب کہ ان تینوں میں سے کسی پر قدرت نہ ہو ۔اگرمالدارآدمی دس مسکینوں کوکھاناکھلانے،یاکپڑادینے پرقدرت رکھتاہے تواس صورت میں روزے رکھنے سے قسم کاکفارہ ادا نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143801200029
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن