بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ زکاۃ لینے کی شرط


سوال

ہمارے والد فوت ہو چکے ہیں، ہم پانچ بہن بھائی ہیں، ذریعہ آمدنی کوئی نہیں ہے،پانچوں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہمارے پاس دو لاکھ روپے ہیں جن سے ہمیں مکان درست کرانا ہے، اس کے علاوہ کوئی آمدن نہیں ہے، زمین ہے، لیکن وہ ویران اور بنجر ہے، آباد کرنے والا کوئی نہیں ہے، کیا ہم زکاۃ کا مال لے سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زمین کی قیمت اور دو لاکھ روپے میں سے ہر ایک بہن اور بھائی کا حصہ معلوم کر کے متعین کرنے کے بعد دیکھا جائے جو کوئی نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر مال کا مالک ہو اس کے لیے تو زکوۃ لینا جائز نہیں ہوگا اور جو نصاب کے بقدر مال کا مالک نہ ہو وہ ضرورت کی بنا پر زکوۃ کا مال لے سکتا ہے، بشرطیکہ سید یا ہاشمی نہ ہو۔ اگر کسی کی ملکیت میں پہلے نصاب کے بقدر مال ہو، لیکن پھر وہ مال گھر کی مرمت یا کسی بھی مد میں خرچ ہوجانے کی وجہ سے اس کی ملکیت نصاب سے کم ہوجائے تو اس صورت میں اس کے لیے بھی زکاۃ لینا جائز ہوگا۔فی الحال مذکورہ رقم مکان کی اصلاح ومرمت کی نیت سے رکھنے کی بناپر زکاۃ لینا جائز نہیں ہوگا، بلکہ زکاۃ لینے کا جواز نصاب کے بقدر مال کا مالک نہ ہونے پر موقوف ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200737

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں