بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت پر زکاۃ کس طرح نکالی جائے گی؟


سوال

میں نے دس لاکھ کا مال ڈال کر ایک کاروبار شروع کیا ہے،  سوال یہ ہے کہ اس مال پر زکاۃ واجب ہوگی یا اس سے جو آمدنی ہوگی اس آمدنی پر زکاۃ واجب ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو کچھ مال تجارت (نفع پربیچنے ) کی غرض سے آپ نے ڈالا ہے، سال گزرنے پر جتنا مال آپ کے پاس موجود ہو اس کی قیمت فروخت لگاکر کل مال کا حساب کر لیا جائے، اور ساتھ ساتھ جو نقدی موجود ہو اسے اس کے ساتھ شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ جو مال آلات و اسبابِ تجارت پر خرچ کیا ہو (مثلاً آفس یا دکان کا فرنیچر وغیرہ)  اس کی مالیت پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں