بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ تجارت میں قیمتِ فروخت پر زکاۃ ہوگی


سوال

میری دوکان آٹو پارٹس کی ہے، میری دوکان پر کم وبیش دوسو آئٹم ہیں ، میری زکاۃ کی ترتیب پندرہ شعبان کی ہے اور پچھلے تین سال سے زکاۃ نکال رہا ہوں ، مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ زکاۃ خریداری والے ریٹ پر ہے یا بیچنے والے ریٹ پر؟

جواب

مالِ  تجارت کی زکاۃ کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو سامانِ تجارت موجود ہے ، زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت  ہے، اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی، باقی جو مال فروخت کردیا ہے تو  جس قیمت پر جو سامان فروخت ہوا ہو اسی کا اعتبار ہوگا، لیکن یہ دیکھا جائے گا کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم  اگر زکاۃ کی ادائیگی کے وقت موجود ہے تو اس کو نصاب میں شامل کیا جائے گا اور اگر وہ رقم موجود نہیں ہے یا خرچ ہوگئی ہے تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں