بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت اوردکانوں کی زکوۃ کا حکم


سوال

میرے دوست کے والدایک کاروباری آدمی ہیں اوران کاٹریڈنگ کاکاروبارہے،کاروبارمیں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے مگرکبھی پیسے رکتے نہیں ہیں،ایک کام کے پیسے آئے تووہ دوسرے کام میں صرف ہوجاتے ہیں،اورجوبچتے ہیں ان سے گھرکے اخراجات چل رہے ہوتے ہیں،سوال یہ ہے کہ اس طرح کے حالات میں زکوۃ کس چیزپرنکالی جائے؟کیونکہ پیسے توہاتھ میں نہیں رک رہے،پچھلے سال کاجومنافع ہے وہ پانچ لاکھ ریال ہے،جس میں سے دوملازمین کی اجرت مکان اوردوکان کاکرایہ اوربچوں کی فیس ادا کی گئی ہے،آپ رہنمائی فرمائیں کہ زکوۃ کس طرح ادا کی جائے۔دوسراسوال یہ ہےکہ ہماری کچھ دوکانیں ہیں جوپاکستان میں کرائے پردے رکھی ہیں،ان کاکرایہ ہرماہ میرے چھوٹے بھائی کوجیب خرچی کی مدمیں چلاجاتاہے،ان دکانوں پرزکوۃ ہوگی؟اورکیاصورت ہوگی؟

جواب

مذکورہ شخص کوزکوۃ کی ادائیگی کے لیے اسلامی سال کے اعتبارسے ایک دن مختص کرلیناچاہیے،ہرسال جب مقررہ دن آجائے توان کے پاس جونقد رقم ہوگی،اسی طرح جورقم انہوں نے مختلف کاموں میں لگائیہے اگرتجارت کاسامان خریداہے ،یاکسی تجارت میں رقم لگائی ہوئی ہے اس مال تجارت کی قیمت فروخت پرزکوۃ اداکرنی ہوگی،اسی جو مارکیٹ میں جو وصولیاں ہیں ان کی زکوۃ ادا کرنی ہےمثلاً کسی ایک کام سے پیسے حاصل ہوئے اوران پیسوں سے کوئی گاڑی وغیرہ بیچنے کے لیے خریدلی اب زکوۃ کی ادائیگی کے دن دیکھاجائے گا کہ جونقدرقم موجودہوگی اورجومالِ تجارت (یعنی تجارتی اثاثہ جات )فروخت کے لیے رکھاہوگااس کی موجودہ مالیت پرزکوۃ اداکریں گے۔جوپیسے سال کے درمیان ملازمین کی تنخواہ،کرایہ جات اورفیس وغیرہ کے لیے خرچ ہوگئے ان پرزکوۃ نہیں ،البتہ جورقم بچی ہوگی اس پرزکوۃ اداکرنی ہوگی۔

2۔جودکانیں کرایہ حاصل کرنے کے لیے خریدی گئی ہوں ان کی مالیت پرزکوۃ نہیں،البتہ ان سے حاصل ہونے والاکرایہ اگرنصاب کوپہنچ جائے اوراس پرسال گزرجائے توزکوۃ اداکرنی ہوگی لیکن چونکہ کرایہ چھوٹے بیٹے کو چلاجاتا ہے اس لیے جس کی دوکان ہے اس پر اس کے کرایہ کی زکوۃ دینا لازم نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں