بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پالش کیے ہوئے ماربل پر تیمم


سوال

ماربل میں چمک پیدا کرنے کے لیے ان کے اوپر پالش کی جاتی ہے۔ کیا پالش کیے ہوئے ماربل پر تیمم کرناجائز ہے؟ در مختار کی مندرجہ ذیل عبارت میں(وأوانٍ من طين غير مدهونة) کا کیا مطلب ہے؟ کیا پالش بھی اس کے تحت داخل ہے یا نہیں؟

۔۔۔۔۔ (تيمم) .... (.... بمطهر من جنس الأرض و إن لم يكن عليه نقع) ..... ( فلايجوز ) ۔۔۔۔۔۔ ولا (بمنطبع ) كفضة وزجاج ( ومترمد ) بالاحتراق إلا رماد الحجر فيجوز كحجر مدقوق أو مغسول وحائط مطين أو مجصص وأوان من طين غير مدهونة. (الدر المختار 1/ 240)

جواب

ماربل چوں کہ زمین کی جنس میں سے ہے؛  لہذا  اس  پر  تیمم کرنا درست  ہے ، بشرطیکہ  ماربل پر پلاسٹک یاکانچ وغیرہ کی تہہ یا کوئی ایسی چیز نہ لگائی گئی ہوجوزمین کی جنس میں سے نہ ہو،آج کل  ماربل پر جو پالش کی جاتی ہے اگر اس پر ہلکا سابھی غبار ہو تو اس پر تیمم کرنا درست ہے۔اور اگر پالش کی تہہ ایسی ہے کہ  اس میں کوئی کیمیکل ہو جس میں غیر زمینی اجزاء شامل ہوں تو اس ماربل پر تیمم کرناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی کی مذکورہ عبارت کا مطلب یہ ہے کہ کوئی علیحدہ چیز  کی تہہ پتھر پر لگائی جائے اور اگر وہ تہہ بھی زمین کی جنس میں سے ہو خواہ کسی بھی رنگ کی ہو  تو اس صورت میں بھی تیمم جائز ہوگا۔

 عمدة القاري شرح صحيح البخاري (4/ 10) :

"وَ يجوز عندنَا بِالتُّرَابِ و الرمل وَ الْحجر الأملس المغسول و الجص و النورة و الزرنيخ و الكحل و الكبريت و التوتيا و الطين الْأَحْمَر وَ الْأسود و الأبيض و الحائط المطين و المجصص و الياقوت و الزبرجد و الزمرد و البلخش و الفيروزج و المرجان وَ الْأَرْض الندية و الطين الرطب."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 240) :

"(قوله: غير مدهونة) أو مدهونة بصبغ هو من جنس الأرض كما يستفاد من البحر كالمدهونة بالطفل والمغرة ط."

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں