بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک کے کاغذات میں اصل والد کا اندراج لازمی ہے


سوال

میری بہن نے مجھے اپنی بیٹی دی،  چوں کہ میری اولاد نہیں ہے، میں دبئی میں ملازمت کرتا ہوں اور اسے اپنی بیوی کے ہم راہ دبئی لے جانا چاہتاہوں۔صرف سفری کاغذات کے لیے کیا میں اس کا نام اپنی ولدیت میں درج کروا سکتا ہوں ؟یہ صرف سفری کاغذات کے حصول کے لیے کرنا چاہتا ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ کسی بچہ کو اپنی پرورش و کفالت میں لینا شرعاً جائز ہے، البتہ ایسے بچوں کے حوالہ سے قرآنِ کریم کا حکم یہ ہےکہ ان کو ان کے اصل والد کے نام کے ساتھ ہی منسوب رکھا جائے، ولدیت میں  رد و بدل نہ کیا جائے، اور اگر ان کے والد کا علم نہ ہو  تب بھی ان کی ولدیت تبدیل نہ کی جائے اور ان کو اپنا بھائی یا دوست قرار دیا جائے، جیساکہ سورۂ احزاب میں ہے:

﴿ اُدْعُوهُمْ لِاٰبَآئِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ ۚ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوْا اٰبَآءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا﴾ (الأحزاب: ٥)

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اپنی بھانجی کو گود لینا اور لے پالک بنانا جائز اور درست ہے ،  لیکن  بطورِ والد اس بچی  کے کاغذات (documents ) میں اپنا نام  لکھوانا ہرگز جائز نہ ہوگا، البتہ آپ  اس بچی کے کاغذات وغیرہ بناتے وقت اپنا نام اُن کاغذات میں بطورِ سرپرست  (Guardian)  لکھوا سکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں