ہمارا لیڈیز کپڑے (شادی بیاہ کے ملبوسات) کا کام ہے، سوال یہ ہے کہ اس کام میں نفع کی کوئی حد ہے؟ اور کیا نفع لینا بہتر ہے؟
عمومی اشیاء اور عمومی حالات میں کسی چیز کو خریدنے کے بعد آگے فروخت پر نفع کی کوئی مقدار شرعاً متعین نہیں ہے۔ تاہم حرص وہوس شریعت میں ایک ناپسندیدہ خلق (وصف) ہے، دنیا کی محبت اور لالچ دل کے گناہ ہیں، اس لیے عمومی احوال میں بھی مارکیٹ ریٹ یا اس سے کسی قدر کمی بیشی کے ساتھ اشیاء فروخت کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201054
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن