بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کا کالج یونیورسٹی کی تعلیم کے لیے گھر سے باہر نکلنا


سوال

لڑکیوں کی کالج یونیورسٹی کی تعلیم گھر سے باہر نکل کر کس حد تک جائز ہے اور کن شرائط کے ساتھ ؟اگر شوہر بیوی کو کالج پڑھانا چاہے  اور ماں باپ نہ چاہتے ہوں، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

لڑکیوں کو عصری علوم کی تعلیم دلانا مطلقاً ناجائز  نہیں ہے،  بلکہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے ضروری عصری علوم کی تعلیم دلانا شرعاً  ایک مستحسن امر ہے، اگر گھر کی چار دیواری میں ہی اس کی کوئی صورت   ممکن ہوسکے تو  سب سے بہتر ہے، البتہ اگر ان علوم کے حصول کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت پیش آئے  تو اس کے لیے کچھ شرائط ہیں جن کی پابندی بہرحال لازم ہے،  جہاں یہ شرطیں پائی جائیں گی وہاں لڑکیوں کو اس طرح  تعلیم دلانا جائز ہوگا اور جہاں یہ شرائط مفقود ہوں گی وہاں خواتین کا تعلیم کے لیے جانا ناجائز ہوگا، وہ شرائط درج ذیل ہیں:

(1) خواتین کی تعلیم گاہیں صرف اور صرف خواتین کے لیے مخصوص ہوں،مخلوط تعلیم نہ ہو اور مردوں کا ان تعلیم گاہوں میں آنا جانا  ہرگز نہ ہو، نیز ان کا جائے وقوع فتنہ فساد اور اس کے امکان سے بھی محفوظ ہو۔
(2) ان تعلیم گاہوں تک خواتین کی آمد ورفت کا شرعی پردہ کے ساتھ ایسا محفوظ انتظام ہو کہ کسی مرحلہ میں بھی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ۔
(3) نیک کردار، پاک دامن عورتوں کو تعلیم کے لیے مقرر کیا جائے، اگر ایسی معلمات نہ مل سکیں تو  ضروری علوم (مثلاً میڈیکل) کی تعلیم کے لیے بدرجہٴ مجبوری نیک صالح اور قابلِ اعتماد مرد کو مقرر کیا جائے جو  پس پردہ خواتین کو تعلیم دے، کسی مرحلے میں بلاحجاب اس سے آمنا سامنا نہ ہو، نہ ہی براہِ راست تعلق ہو، نیز میڈیکل کی تعلیم اور اس کی عملی مشق میں حجاب اور ستر کے شرعی مسائل کی مکمل پاس داری کی جائے۔
(4) اگر  تعلیم گاہ شرعی مسافت پر ہو تو وہاں جانے کے لیے عورت کے ساتھ اس کا محرم بھی ہو، اور  ہاسٹل میں رہائش اختیار نہ کی جائے۔

(5) ان اداروں میں تعلیم دلانے سے ان کے عقائد اور دینی اعمال واخلاق  خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ اگر کسی جگہ ضروری عصری تعلیم دی جاتی ہو تو وہاں لڑکیوں کو تعلیم دلانا جائز اورمباح ہوگا ، بصورتِ دیگر ناجائز ہوگا،  کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم خواتین کے لیے عموماً زائد از ضرورت ہے، سوائے ان شعبوں کے جو خواتین سے متعلق ہیں، لہٰذا خواتین کے لیے یونیورسٹی کی سطح تک ان ہی شعبوں کی تعلیم کی مذکورہ شرائط کے ساتھ اجازت ہوگی۔ 

ان شرائط کے پائے جانے کی صورت میں بیوی شوہر کی اجازت سے تعلیم کے لیے جاسکتی ہے، ماں باپ کو منع کا حق نہیں۔ اور شرائط نہ پائے جانے کی صورت میں جانا جائز نہیں، خواہ شوہر کی چاہت ہو۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012200797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں