بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کی بلوغت کی عمر


سوال

ایک بچی جو کہ تھیلیسیمیا کی مریضہ تھی جس کا انتقال 25 برس کی عمر میں ہوگیا، لیکن اتنی عمر تک اس بچی پر جوانی کے آثار ظاہر نہیں ہوئے، آیا اس بچی پر نماز روزہ فرض تھے اور اگر فرض تھے تو ان کے بدلے میں فدیہ وغیرہ دیا جائےگا؟

جواب

لڑکی کی بلوغت کی کم سے کم عمر نو سال ہے یعنی نو سال سے پہلے علامت معتبر نہیں ہوگی، نو سال پورے ہونے کے بعد جب بھی بلوغت کی کوئی علامت (حیض آنا یا حمل ٹھہرنا وغیرہ) لڑکی میں ظاہر ہوجائے تو وہ بالغ سمجھی جائے گی، لیکن اگر پندرہ سال عمر پوری ہونے کے باوجود کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو  پندرہ سال مکمل ہوتے ہی لڑکی بالغ شمار کی جائے گی اور اس پر بلوغت والے تمام احکام نافذ ہوجائیں گے۔

خاندان، قوم، علاقہ اور موسم کے اختلاف کی وجہ سے لڑکی کی بلوغت کی عمر مختلف ہوسکتی ہے، یعنی نو سے پندرہ سال کے دوران کسی بھی عمر میں وہ بلوغت کو پہنچ سکتی ہے، کوئی ایک ضابطہ سب کے لیے نہیں ہے. البتہ پندرہ سال پورے ہونے کے بعد وہ بہرصورت بالغ سمجھی جائے گی۔اور نمازیں بھی لازم ہوں گی۔  اگر اس نے فدیہ کی وصیت نہ کی ہو ، لیکن اس کے ذمے نمازیں باقی ہوں تب بھی  بہتر یہ ہے کہ اس کی نمازوں وغیرہ کا فدیہ دےدیں۔ فقط واللہ اعلم

فدیہ کی تفصیل جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قضا نمازوں کے فدیہ کی ادائیگی کا طریقہ، فدیہ کی رقم، قضا نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہونے کا حکم


فتوی نمبر : 144105200841

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں