بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا منگیتر کو نکاح کرانے کے لیے وکیل بنانا


سوال

لڑکی فون پر اپنے منگیتر کو بولے کہ میں تمہیں اپنا وکیل بناتی ہو اور تم آگے کسی کو وکیل بنا کر میرا نکاح اپنے ساتھ کرلو ایسا کرنا شرع کی رو سے کیسا ہے؟

جواب

جس کو منگیتر وکیل بنائے گا وہ لڑکی  کی طرف سے  جن الفاظ سے اسے وکیل بنایا گیا ہے مجلس میں وہی الفاظ دہرائے اور پھر  اسی مجلس میں گواہوں کی موجودگی میں قبول کرلے تو  نکاح تو منعقد ہوجائے گا، لیکن اولیاء کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا، یا چھپ کر نکاح کرنا شرعاً اور اخلاقاً بہت ہی معیوب ہے، لہذا ایسا نہ کیا جائے۔

الهداية في شرح بداية المبتدي (3 / 148):

"قال: "وليس للوكيل أن يوكل فيما وكل به"؛ لأنه فوض إليه التصرف دون التوكيل به، وهذا لأنه رضي برأيه والناس متفاوتون في الآراء. قال: "إلا أن يأذن له الموكل"؛ لوجود الرضا "أو يقول له: اعمل برأيك" لإطلاق التفويض إلى رأيه، وإذا جاز في هذا الوجه يكون الثاني وكيلاً عن الموكل".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 10):
"وتوضيح الجواب كما أفاده الرحمتي: أن المتضمن بالفتح لاتعتبر شروطه بل شروط المتضمن بالكسر والأمر طلب للنكاح، فيشترط فيه شروط النكاح من اتحاد المجلس في ركنيه".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں