ایک لڑکی جس کی عمر 2013 میں تقریباً 22 سال تھی اس نے ایک بڑی عمر کے آدمی (جس کی عمر اس وقت 58 سال تھی) سے جا کے خود سے نکاح کرلیا بغیر ولی کے۔ جب کہ لڑکی کا باپ زندہ نہیں ہے اور وہ آدمی ہر لحاظ سے لڑکی کے خاندان والوں سے اونچا ہے تو کیا ان دونوں کا نکاح ہو گیا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ (عاقل بالغ غیر منکوحہ و معتدہ) لڑکی نے بذاتِ خود اپنے سے اعلی خاندان کے ایک فرد سے گواہوں کی موجودگی میں اگر مذکورہ نکاح کیا تھا تو اس صورت میں یہ نکاح منعقد ہوگیا تھا۔ نکاح کے احکام میں ’’کفو‘‘ (برابری) کا اعتبار لڑکی کے اولیاء کی رعایت کے لیے ہے، یعنی اگر لڑکی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے اور لڑکا خاندانی اعتبار سے لڑکی سے نیچا ہو تو لڑکی کے اولیاء کو اولاد ہونے سے پہلے فسخِ نکاح کا حق ہوتاہے، مذکورہ صورت میں جب لڑکا خاندانی اعتبار سے لڑکی سے اعلیٰ ہے تو یہ کفو کی مخالفت نہیں ہے۔ تاہم مذکورہ لڑکی نے اگر سرپرست موجود ہونے کے باوجود اگر از خود نکاح کیا ہے تو یہ فطری حیا اور اسلامی معاشرت کے خلاف ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن