بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکا پیدا ہوا تو اسے مدرسہ میں دوں گی کہنے کا حکم


سوال

کسی حاملہ عورت نے منت مانی کہ اگر میرے  پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا تو اس کو مدرسہ میں دوں گی اور خدا نے چاہا لڑکا ہی پیدا ہوگیا تو  اب حاملہ عورت لڑکے کو مدرسہ میں دینا چاہتی ہے، لیکن اس کا باپ مدرسہ میں دینے کو تیار نہیں ہے تو اس منت کو کیسے پورا کیا جائے؟

جواب

مذکورہ منت پوری کرنے کے لیے بچے کو مدرسہ میں دینا ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر اس بچے کی ایسی پرورش کی گئی کہ وہ اللہ کی اطاعت  کرے اور مدرسہ کی تعلیم حاصل کرے تو مذکورہ منت پوری ہوجائےگی۔

أحكام القرآن للجصاص ت قمحاوي (2 / 291):
"وقولها: {إني نذرت لك ما في بطني محررًا} إذا أرادت مخلصًا للعبادة أنها تنشئه على ذلك وتشغله بها دون غيرها، و إذا أرادت به أنها تجعله خادمًا للبيعة أو عتيقًا لطاعة الله تعالى فإن معاني جميع ذلك متقاربة كان نذرًا من قبلها نذرته لله تعالى بقولها: نذرت، ثم قالت: {فتقبل مني إنك أنت السميع العليم} والنذر في مثل ذلك صحيح في شريعتنا أيضًا بأن ينذر الإنسان أن ينشئ ابنه الصغير على عبادة الله وطاعته وأن لايشغله بغيرهما وأن يعلمه القرآن والفقه وعلوم الدين وجميع ذلك نذور صحيحة؛ لأن في ذلك قربة إلى الله تعالى، وقولها: {نذرت لك} يدل على أنه يقتضي الإيجاب، وأن من نذر لله تعالى قربةً يلزمه الوفاء بها".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں