بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لوگوں کو تنگ کرنے کے وساوس کا دل میں پیدا ہونا


سوال

مجھے شیطانی وسوسے بہت آتے ہیں اور شیطانی کاموں کی طرف زیادہ دل لگتا ہے، مثلًا کسی کو تنگ کرنا،  کسی اچھے بھلے بیٹھے ہوئے آدمی کو چھیڑنا وغیرہ۔ بعد میں افسوس ہوتا ہے،  لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی شیطانی حرکتیں ہو جاتی ہیں۔ پہلے احساس نہیں ہوتا تھا کہ میری ان حرکتوں سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے،  پر اب ہوتا ہے،  لیکن عادت کی وجہ سے ہوجاتی ہیں شیطانی حرکتیں،  بہت پریشان ہوں میں،  میں کیا کروں؟

جواب

بے اختیار برے وسوسے یا برے خیالات  آنے میں گناہ نہیں اور نہ ہی  ان پر مؤاخذہ ہے ، البتہ  برے وسوسے یا خیال کو عملی جامہ پہنانا گناہ ہے  اور  اس پر مؤاخذہ بھی  ہے، لہذا کسی کو تنگ کرنے کا وسوسہ یا خیال دل میں پیدا ہوا   اور اپنی  کسی بات یا کام سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچادی تو فورًا اس سے معافی مانگ لیں اور اگر وہ معاف کردے تو اللہ تعالی بھی معاف فرمادیں گے، اور آئندہ جب ایسا خیال دل میں پیدا ہو تو اسے جھٹک دیں،  اس پر عمل نہ کریں۔ دوسروں کو تنگ کرنے اور ایذا پہنچانے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور دوسروں کے لیے تنگی کا سبب بننے والے کی اپنی زندگی دنیا و آخرت میں تنگ ہوسکتی ہے، لہٰذا دوسروں کے لیے راحت اور آسانی پیدا کرنے کا سبب بنیے، تاکہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں