بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لو میں ابھی تمہیں چھوڑ رہا ہوں، بیوی کو کہنا


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے تکرار کے دوران غصے کی حالت میں فقط دھمکانے یا سمجھانےکے لیے یہ الفاظ کہہ دے کہ ٹھیک ہے کہ (لو میں تمہیں ابھی چھوڑ رہا ہوں ) ًجیسا کہ اسلام نے بھی بستر الگ کرنے کا حکم دیا ہے، بس اس نیت سے ٌ جبکہ نیت بالکل بھی طلاق کی نہ ہو اور نہ ہی چھوڑنے کے اور نہ ہی طلاق کے الفاظ ادا کیے ہوں، اس بات کے بعد کوئی مزید گفتگو بھی اس حوالے سے نہ ہوئی ہو تو اس گفتگو کے دوران بیوی کو باہوں میں بھی لیا ہوا ہو، ایسی صورت میں کیا طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اردو محاورے میں "لو میں تمہیں ابھی چھوڑ رہا ہوں" طلاق واقع کرنے کے لیے اور طلاق کی دھمکی کے لیے، دونوں طرح استعمال ہوسکتا ہے۔ جب الفاظ میں دونوں احتمال ہیں، اب کہنے والے کی نیت کا اعتبار کرکے شرعی حکم مرتب ہوگا۔ 

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے بیوی کو دھمکانے یا سمجھانے کی نیت سے مذکورہ الفاظ (لو میں تمہیں ابھی چھوڑ رہا ہوں) کہے ہیں، تو ان الفاظ سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔

المبسوط للسرخسي (6 / 184):

"فقال: نعم سأطلقك، فلا شيء له حتى يفعل؛ لأنها التزمت المال بمقابلة الإيقاع دون الوعد".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201201376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں