بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لنڈے کے کپڑوں میں نماز ادا کرنا


سوال

ہم جو کوٹ وغیرہ لنڈے سے خریدتے ہیں، خاص طور پر لیدر کے، یہ دھلائی سے خراب ہوجاتے ہیں۔تو کیا ہم ان کو پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں، جب کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک ہیں؟

جواب

لنڈے کے مال سے کپڑوں کی خریداری درست ہے،  البتہ  چوں کہ عموماً یہ لباس غیرمسلموں کے ہاں استعمال شدہ ہوتاہے؛ اس لیے استعمال سے پہلے ان کو دھو کر پاک ہونے کا اطمینان کر لینا چاہیے۔تاہم اگر لنڈے سے خریدے  گئے کوٹ کے ناپاک ہونے کا غالب گمان نہ ہو تو بغیر دھوئے بھی استعمال کرنا درست ہے۔البتہ لنڈے سے لیے گیے شلوار قمیص دھونے کے بعد ہی استعمال کیے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( قوله : ثياب الفسقة إلخ ) قال في الفتح: وقال بعض المشايخ: تكره الصلاة في ثياب الفسقة؛ لأنهم لايتقون الخمور. قال المصنف " يعني صاحب الهداية ": الأصح أنه لايكره؛ لأنه لم يكره من ثياب أهل الذمة إلا السراويل مع استحلالهم الخمر، فهذا أولى.ا هـ ( قوله: لجعلهم فيه البول ) إن كان كذلك لا شك أنه نجس، تتارخانية". (1/350)

شرح فتح القدیرمیں ہے :

"وقال بعض المشايخ: تكره الصلاة في ثياب الفسقة؛ لأنهم لايتقون الخمور. قال المصنف: الأصح أنه لايكره؛ لأنه لم يكره من ثياب أهل الذمة إلا السراويل مع استحلالهم الخمر، فهذا أولى انتهى". (1/211)

بریقۃ محمودیۃ میں ہے:

"(وفي التجنيس: قال بعض مشايخنا: تكره الصلاة ) تنزيهًا (في ثياب الفسقة؛ لأنهم لايتوقون الخمور إلا أن الأصح لاتكره؛ لأنه لم تكره في ثياب أهل الذمة إلا السراويل مع أنهم يستحلون الخمر) والفسقة لايستحلونه، لعل مبناه أصالة الطهارة والظن لايفيد ذلك ما لم يتيقن، وما ذكره من عدم توقي الخمر لايفيد غلبة ظن بل غايته إيراث ظن، وذا لايفيد، لكن مقتضى القياس تجنب الورع؛ لأن أدنى درجة الخلاف إيراث شبهة، وقد مر مرارًا تأثير الشبهة في الحرمة". (6/292)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں