بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لمبے اذکار فرض کے بعد پڑھیں یا سنن کے بعد؟


سوال

جو ذکر نماز کے بعد ہوتے ہیں، وہ فرض نماز کے بعد ہوتے ہیں؟ یا ساری نماز ختم ہونے کے بعد؟

جواب

جن فرض نمازوں (ظہر، مغرب اور عشاء) کے بعد سننِ مؤکدہ ہیں، ان فرض نمازوں کے بعد مختصر دعا پر اکتفا کر کے سنن و نوافل میں مشغول ہو جانا چاہیے، فرض نماز کے بعد جو دعائیں یا اذکار احادیث میں وارد ہیں وہ اذکار پڑھے جائیں یا مختصر دعا کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، لمبی دعا مانگنی ہو یا طویل اذکار کرنے ہوں تو سننِ مؤکدہ ادا کرنے کے بعد کریں۔

اور جن فرض نمازوں کے بعد سنن نہیں ہیں، جیسے فجر اور عصر ان کے بعد طویل دعا مانگنے اور طویل ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

"بخاری شریف" میں ہے: آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد   "لا إله إلا اﷲ وحده لا شریك له، له الملك وله الحمد وهو علی کل شيءٍ قدیر، اللّٰهم لا مانع لما اعطیت ولا معطي لمامنعت ولاینفع ذا الجد منك الجد" پڑھتے تھے.  (ج۱ ، ص ۱۱۷ ، باب الذکر بعد الصلوٰۃ)

دیگر روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بقدر مختلف اذکار اور دعائیں (مثلاً اللهمّ أنت السلام ... الخ) پڑھنا بھی منقول ہے؛ اس لیے جتنی مقدار کی دعائیں اور اذکار احادیث سے ثابت ہیں، اتنی دعائیں اور اذکار پڑھ سکتے ہیں، یہ دعائیں اور اذکار طویل دعا میں داخل نہیں ہیں، ان سے زیادہ مقدار طویل شمار ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں