بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لباس میں پہلے قمیص پہننا سنت ہے یا شلوار؟


سوال

کپڑے  پہنتے ہوئے  ابتدا  قمیص  / کرتے سے کی جائے یا  شلوار سے؟  اس حوالے سے سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہے؟ 

جواب

رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کے استعمال کردہ لباس میں عام طور پر ازار (تہہ بند)، چادر اور قمیص کا ذکر عام ملتاہے، شلوار کا استعمال صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے اور رسول اللہ ﷺ سے بھی شلوار خریدنا ثابت ہے، اور بعض روایات کے مطابق    آپ ﷺ سے  استعمال  بھی ثابت ہے،  نیز آپ ﷺ نے اسے پسند فرمایا  ہے کہ اس میں ستر کا لحاظ زیادہ ہے۔  لیکن یہ تفصیل نہیں ملتی کہ آپ پہلے قمیص  پہنتے  تھے  یا  تہبند  باندھتے  تھے، شرعی اعتبار سے دونوں ہی صورتوں میں کوئی حرج نہیں،  البتہ جس صورت میں ستر (پردہ) زیادہ ہو اس کو اختیار کرنا چاہیے، عام احوال میں پہلے شلوار پہننا زیادہ مناسب ہے، لیکن اس کے برعکس کرنے میں  بھی شرعاً کوئی حرج نہیں۔

’’فتاویٰ محمودیہ‘‘  میں کرتہ پہلے پہننے کو بہتر لکھا ہے، بظاہر اس کا تعلق موقع محل سے ہے۔

"وعن علي قال: «كنت قاعداً عند النبي صلى الله عليه وسلم  عند البقيع -يعني بقيع الغرقد- في يوم مطير، فمرت امرأة على حمار ومعها مكار، فمرت في وهدة من الأرض فسقطت، فأعرض عنها بوجهه، فقالوا: يا رسول الله إنها متسرولة؟ فقال: "اللهم اغفر للمتسرولات من أمتي»". [مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : ٥/ ١٢٢] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144103200366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں